پیر, جون 24, 2024
اشتہار

سوئٹزرلینڈ سربراہی اجلاس نے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

سوئٹزرلینڈ کے برگن اسٹاک ریزورٹ میں یوکرین میں امن کے سلسلے میں منعقدہ سربراہی اجلاس نے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین امن کانفرنس میں روس اور چین غیر حاضر رہے، سوئٹزرلینڈ سمٹ میں چین کی عدم شرکت نے اس اجلاس کی اہمیت پر سوال کھڑا کر دیا ہے، روس نے بھی اسے ’بے فائدہ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔

الجزیرہ کے مطابق ہفتے کے روز شروع ہونے والا سوئٹزرلینڈ سربراہی اجلاس کا مقصد روس پر یوکرین میں اپنی جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا، لیکن ماسکو کے طاقت ور اتحادی چین کی عدم موجودگی سے یہ اجلاس بے اثر ثابت ہونے کا امکان ہے۔ تقریب میں امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس اور برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے رہنماؤں نے شرکت کر کے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

- Advertisement -

بی بی سی کے مطابق اٹلی اور جرمنی کے رہنماؤں نے یوکرین میں جنگ کو روکنے کے لیے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی کی شرائط کو سختی سے مسترد کر دیا، اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے روسی صدر کے منصوبے کو ’’پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا، اور کہا کہ یہ تجویز دراصل یہ ہے کہ یوکرین کو ’’یوکرین سے دست بردار ہونا چاہیے۔‘‘ جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسے ’آمرانہ امن‘ قرار دے کر مسترد کیا۔

ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

سربراہی اجلاس میں جاری کردہ اعلامیے میں یوکرین کی علاقائی سالمیت کی توثیق کی گئی، اور اس کے خلاف کسی بھی جوہری خطرے کو مسترد کیا گیا۔ خیال رہے کہ جمعے کے روز ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی پر رضامند ہوں گے اگر یوکرین ان 4 خطوں سے اپنی فوجیں واپس بلا لے، جن پر روس جزوی طور پر قابض ہے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف آندری یرماک نے سوئس سربراہی اجلاس میں بی بی سی کو بتایا کہ ’’آزادی، خودمختاری یا علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔‘‘

اس اجلاس میں 90 سے زائد ممالک اور عالمی ادارے شرکت کر رہے ہیں، یوکرین پر روسی حملے کے بعد یہ یوکرین کے حق میں ہونے والا سب سے بڑا اجتماع ہے، جس میں روس کو تو مدعو نہیں کیا گیا تاہم چین بھی دعوت کے باوجود اجلاس میں شرکت نہیں کر رہا ہے، لہٰذا اس اجلاس کے ذریعے کسی اہم پیش رفت کی توقعات کم ہی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں