کراچی: قائم مقام چیئرمین انٹربورڈ کراچی شرف علی شاہ نے انٹرمیڈیٹ فرسٹ ایئر کے طلبا کے کم نمبروں کی وجوہات بتاتے ہوئے کئی انکشافات کیے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں انٹرسال اول کے امتحانات گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی متنازع ہوگئے، کامیابی کاتناسب پری میڈیکل میں تینتس فیصد جب کہ پری انجینئرنگ میں انتیس فیصد رہا۔
انٹرمیڈیٹ پری میڈیکل فرسٹ ایئر کے طلبہ نےانٹر بورڈ آفس کے باہر احتجاج کیا اور نتائج پرنظرثانی کا مطالبہ کیا، طلبہ کا کہنا ہے کہ میٹرک میں پچیاسی فیصد سے زائد نمبر لینےوالوں کو پچاس فیصد سےبھی کم نمبرز دیےگئے جبکہ کئی مضامین میں فیل بھی کردیا گیا ہے۔
طلبہ کے احتجاج پرسندھ حکومت حرکت میں آئی اور چیئرمین انٹر بورڈ امیر قادری کو عہدے سے ہٹا کر اضافی چارج چیئرمین میٹرک بورڈ شرف علی شاہ کو دے دیا گیا اور ساتھ ہی تحقیقاتی کمیٹی بھی بنا دی گئی، یعنی اس سال بھی پچھلے سال کی طرح تحقیقات ،برطرفیاں اورتلافی کے اقدامات کیے گئے ہیں لیکن ان حکومتی اقدامات سے طلبہ اور والدین مطمئن نہیں۔
اس حوالے سے قائم مقام چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی شرف علی شاہ نے باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے طلبا کے کم نمبر کی وجوہات بتائی۔
قائم مقام چیئرمین انٹر بورڈ کراچی نے انٹر میڈیٹ نتائج میں کم نمبر کا ذمہ دار طلبا کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ 2 سال میں نصاب تبدیل ہوا ہے،بچے کالجز میں کلاسز لینے ہی نہیں آتے۔
مزید پڑھیں : کراچی: انٹر کے متنازع نتائج کے معاملے میں بڑی پیشرفت
انھوں نے انکشاف کیا سائنس کی کاپیوں میں طلبہ نے گانے لکھے ہوتےہیں، سوالوں کے جواب معلوم نہیں ہوتے، طلبہ سمجھتے ہیں پرچہ بھردیں توٹیچرصرف نظر مار کر مارکس دیدے گا، سیکڑوں کاپیاں دکھا سکتا ہوں جن میں طلبہ نے گانے لکھے ہوئے ہیں۔
شرف علی شاہ نے مزید کہا کہ سائنس کے پرچے چیکنگ کیلئے گھروں پر نہیں جاتے ، مارکنگ کیلئے سینٹرز بنتے ہیں جس میں پروفیسر آکر پرچے چیک کرتے ہیں، ہوسکتا ہے کسی زمانے میں آرٹس گروپ کے پرچے چیکنگ کیلئے گھروں میں جاتے ہوں لیکن ایگزامینر، اسسٹنٹ اور اس کے بعد ہیڈ ایگزامینر پرچے دیکھ کرنمبرز فائنل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نمبرز کے حوالے سے طلبہ کے خدشات دور کریں گے، طلبہ کے اطمینان کیلئے انہیں کاپیاں کھول کر بھی دکھا سکتے ہیں، گزشتہ سال بھی شور مچا تھا لیکن پرچوں کی دوبارہ جانچ کیلئے صرف 62 طلبہ نے رجوع کیا۔