دنیا بھر میں ہر سال 14نومبر کو انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کے تحت شوگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد بیماری کی روک تھام کیلیے آگاہی پھیلانا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اندازاً 30 سے زائد فیصد (تین کروڑ) آبادی ذیابیطس یا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک شمار کیا جارہا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اینڈو کرائنو لوجسٹ ڈاکٹر محمد شاہد نے شوگر کی بیماری اور اس سے بچاؤ کیلئے ناظرین کو مفید مشورے اور احتیاطی تدابیر بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ ذیابیطس ایک خاموش قاتل ہے کیونکہ عام طور پر شوگر کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، تاہم اگر بہت زیادہ پیاس لگے اور بار بار پیشاب آئے، اس کے علاوہ جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر محمد شاہد نے بتایا کہ ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔
ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی دیگر علامات میں تھکاوٹ، دھندلی نظر، پاؤں کا سن ہونا، زخموں کا دیر سے بھرنا، چڑچڑا پن، کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔