اتوار, جنوری 19, 2025
اشتہار

شام میں روس کے بڑے بحری اڈے سے متعلق تازہ ترین خبر

اشتہار

حیرت انگیز

ماسکو: شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد اب وہاں موجود روسی فوجی اڈوں کے مستقبل کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے شہر طرطوس میں روس کا بڑا بحری اڈا قائم ہے، اطلاعات ہیں کہ روس کے بحری جنگی جہاز شامی بندرگاہ طرطوس سے اب نکل گئے ہیں۔

شام کے بندرگاہی شہر لاذقیہ کے قریب حمی میم میں روس کا ملٹری ایئر بیس بھی قائم ہے، اور یہ دونوں روس سے باہر واحد روسی فوجی مراکز ہیں، جو افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں روس کی سرگرمیوں میں کلیدی کردار کرتے رہے ہیں۔

- Advertisement -

روسی سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شامی باغی گروپ نے ملک میں موجود روس کی فوجی تنصیبات کی حفاظت کی ضمانت دی تھی، تاہم اب طرطوس بندرگاہ پر روسی فریگیٹ اور تیل بردار جہازوں کو سیٹلائٹ کے ذریعے 9 دسمبر کو نقل و حرکت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کے مطابق روسی جہازوں کو طرطوس سے شمال مغرب میں 13 کلومیٹر کے فاصلے پر نقل و حرکت کرتے دیکھا گیا ہے۔ روسی وزات دفاع نے اب تک اس حوالے سے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

اسرائیل شام پر حملے کیوں کر رہا ہے؟ شام کی 80 فی صد فوجی صلاحیت تباہ کرنے کا دعویٰ

واضح رہے کہ شام نے 1971 میں ایک معاہدے کے تحت طرطوس بندرگاہ سوویت یونین کو لیز پر دی تھی، طرطوس گہرے پانیوں کی ایک بندرگاہ ہے جس سے روس کو اپنی جوہری آبدوزیں اس علاقے میں رکھنے کی سہولت حاصل ہے۔

1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اس کے بیرون ملک قائم بہت سے فوجی اڈے بند کر دیے گئے تھے، لیکن طرطوس کو برقرار رکھا گیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں