اتوار, مارچ 9, 2025
اشتہار

شامی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام، طرطوس اور لاذقیہ میں 1000 ہزار شہری مار دیے

اشتہار

حیرت انگیز

دمشق: شام کی سیکیورٹی فورسز پر قتل عام کا الزام لگ گیا ہے، طرطوس اور لاذقیہ میں فورسز نے 1000 ہزار شہری مار دیے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے مغربی علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں، 2 روز سے جاری جھڑپوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں 700 سے زیادہ عام شہری شامل ہیں۔

جھڑپوں کے بعد شمال مغربی ساحلی شہر لاذقیہ اور طرطوس میں کرفیو نافذ ہے، شامی عبوری صدر احمد الشرح نے کہا ہے کہ جنگجو ہتھیار ڈال دیں، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، شامی سکییورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں استحکام بحال کر کے عوام کی جان اور املاک کا تحفظ کریں گے۔

عرب میڈیا کے مطابق تین روز پہلے معزول شامی صدر بشارالاسد کے حامیوں نے فورسز پر حملے کیے تھے۔ بی بی سی کے مطابق جنگ پر نظر رکھنے والے ایک گروپ نے رپورٹ کیا ہے کہ شامی سیکیورٹی فورسز پر الزام ہے کہ انھوں نے ملک کے ساحل پر جاری تشدد میں علوی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نہتے شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

’امریکی بدمعاشی کے تحت کوئی مذاکرات نہیں‘: ایرانی سپریم لیڈر کا ٹرمپ کو واضح پیغام

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (SOHR) نے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کو علویوں کو نشانہ بنانے والے ’’قتل عام‘‘ کے 30 کے قریب واقعات میں تقریباً 745 شہری مارے گئے ہیں، تاہم بی بی سی نیوز کا کہنا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکی ہے۔

مبینہ طور پر سینکڑوں لوگ اس علاقے میں اپنے گھر بار چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں، جو معزول صدر بشار الاسد کا مرکز ہے، جن کا تعلق بھی علوی فرقے سے ہے۔ شہریوں کے علاوہ دیگر ہلاک شدگان میں درجنوں سرکاری فوجی اور اسد کے وفادار مسلح جنگجو بھی شامل ہیں۔ ایس او ایچ آر کی رپورٹ کے مطابق اسلام پسندوں کی زیر قیادت حکومتی سیکیورٹی فورسز کے تقریباً 125 ارکان اور 148 اسد حامی جنگجو مارے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ الجزیرہ کے مطابق شام کی عبوری حکومت نے ملک کے شمال مغرب میں ساحلی شہروں میں کمک بھیجی ہے، جہاں سیکیورٹی فورسز سابق حکمران بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے ہفتے کے روز کہا کہ انھوں نے طرطوس اور لاذقیہ گورنریٹس کے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے، جہاں جمعرات کو الاسد کے وفاداروں نے چوکیوں، سیکیورٹی قافلوں اور فوجی ٹھکانوں پر مربوط حملے کیے تھے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملوں کے بعد متعدد لوگ سرکاری سیکیورٹی فورسز کے حملے کا بدلہ لینے کے لیے ساحلی علاقوں میں چلے گئے ہیں۔ ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ ان کی کارروائیوں کے دوران ’’کچھ انفرادی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جنھیں روکنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔‘‘

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں