دمشق: شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف روس کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کے سبب شامی افواج انتہائی کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کو تقریباً ہرمحاذ پر شکست دے رہی ہیں۔
بشارالاسد نے روسی دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہونے والے امن مذاکرات کو بھی سراہا تاہم انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا کہ شام کا تنازعہ محض دہششت گردی کو شکست دینے سے حل نہیں ہوگا۔
چینی ٹیلی ویژن کو انٹرویودیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 30 ستمبر سے روس کی جانب سے فضائی کاروائی کے آغازکے بعد شام میں صورتِ حال بہترہورہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اتحاد کی نسبت روس فضائی حملوں میں دمشق سے مشاورت کررہا ہے جس کے بہترنتائج بھی برآمد ہورہے ہیں جبکہ داعش کے خلاف امریکی حملے بے نتیجہ ہیں۔
روس کی جانب سے شام کے تنازعے کے سیاسی حل میں انتہائی دلچسپی ظاہر کی جارہی ہے جس کا اظہار ویانا میں ہونے والی کانفرنس میں ہوا جہاں شام کے تنازعے کے پر امن حل کے لئے ایک فریم ورک تشکیل دیا گیا۔
فریم ورک کے تحت شام میں اقتدار منتقل کیاجائے گا اور نیا آئین تشکیل دے کر 18 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے تاہم اس فریم ورک میں بشارالاسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب بشارالاسد کی حمایت کرنے والے ممالک ایران اورروس کا موقف ہے کہ بشارالاسد اگر چاہیں تو انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیئے۔
چینی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بھی بشارالاسد نے کہا کہ اگر میں انتخابات میں حصہ لینا چاہوں تو یہ میرا حق ہے۔