پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ایک ٹی وی شو میں اپنی کرکٹ کیریئر میں کی جانے والی جدوجہد بتا دی۔
بابر اعظم نے ایک مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی عام پاکستانیوں کی طرح گلی محلے سے اور ٹیپ بال کے ساتھ کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ کزن کے ساتھ ٹیمز بنا کر کھیلا کرتے تھے۔
قومی کپتان نے بتایا کہ کرکٹ کھیلنے کا مجھے جنون تھا اس لیے والد سے کہا کہ میں آگے کھیلنا چاہتا ہوں وہ مجھے کلب لے گئے۔ ایک سال بعد انڈر 15 کے ٹرائلز میں منتخب ہوا۔ تین میچز ملے مگر کوئی اچھی کارکردگی نہ دکھا سکا۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوان کرکٹرز کا خواب ہوتا ہے کہ وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) جائے تو انڈر 15 ٹورنامنٹ کے اختتام پر پاکستان بھر سے نوجوان کرکٹرز کو وہاں لے جایا گیا اور ان خوش نصیبوں میں میں بھی شامل تھا۔
بابر اعظم نے کہا کہ رنز کی بھوک انہیں اسکول کے زمانے سے تھی جب کہ بیٹنگ تیکنیک بہت بعد جا کے بہتر ہوئی۔ ہمارے اسکول کوچ ہمیشہ کہتے تھے کہ جب بھی بیٹنگ کرنے جاؤ تو پہلی بال کھیلو اور آخری بال کھیل کر آؤ، جب میں نے ان سے اس کی وضاحت چاہی تو کوچ نے کہا کہ پہلی اور آخری بال کے درمیان کئی اسٹیج آتے ہیں ہر قسم کی بولنگ کو کھیلنے کا موقع ملتا ہے اور بیٹنگ کا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔
پاکستانی کپتان نے کہا کہ وہیں سے مجھے زیادہ دیر تک بیٹنگ کرنے کی عادت پڑی اور شروع سے کوشش کی کہ پورے اوور کھیل کر آؤں۔
ورلڈ کپ میں تیسری بار قیادت کرنیوالے بابر اعظم کیا اس بار ٹرافی اٹھا پائیں گے؟
اس موقع پر رمیز راجا نے کہا کہ بابر اعظم ہمارے پاس ایک جیتی جاگتی مثال ہیں جو ایک طریقہ کار کے تحت قومی ٹیم میں آئے۔ انہوں نے انڈر 15، 17، 19 کھیلی، فرسٹ کلاس کا تجربہ حاصل کیا اور پھر قومی ٹیم میں اپنی مستحکم جگہ بنائی۔
View this post on Instagram