آْئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد ٹیم بنانے والوں کے احتساب کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں پاک بھارت میچ کے حوالے سے پوسٹمارٹم کرتے ہوئے سابق کرکٹرز اور تجزیہ کار پاکستان کرکٹ ٹیم کی بدترین کارکردگی پر برس پڑے اور ٹیم میں پسند، ناپسند، دوستی یاریاں نبھانے کی خبروں پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔
ایک سوال کے جواب میں سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ موجودہ کرکٹ ٹیم سے ایک، دو یا تین نہین بلکہ کافی کھلاڑی باہر کر سکتا ہوں۔ میں پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ کرکٹ غلط راستے پر جا رہی ہے۔ مسئلہ کرکٹر نہیں بلکہ احتساب ان کا ہونا چاہیے جو انہیں ٹیم میں لے کر آئے۔
کامران اکمل نے کہا کہ ہزاروں نوجوان پاکستان کرکٹ کھیلنے کا خواب دیکھتے ہیں اگر انہیں آفر کی جائے گی تو کون ہے جو انکار کرے گا۔ یہاں تو ان تجربہ کار لوگوں کو پکڑنا چاہیے جنہیں کھلاڑیوں کو ٹیم میں لانے سے قبل ان کی صلاحیتوں کو پرکھنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب اہل لوگوں کو ایک سائیڈ کر کے دس، پندرہ سال چھوڑ جانے والوں کو واپس لایا جائے گا تو پھر وہ ٹیم پر محنت کے بجائے اپنا پروٹوکول ہی بنائیں گے۔
سابق وکٹ کیپر بیٹر نے مزید کہا کہ جب ایک بار ورلڈ کپ کے لیے ٹیم منتخب کر لی تو پھر منتخب کھلاڑی کی صلاحیتوں کو سوال نہیں اٹھانا چاہیے بلکہ اس کو کھلانا چاہیے۔ کل بھارت نے میچ پلیٹ میں سجا کر ہمیں پیش کیا تھا لیکن ٹریکی پچ پر پانچ بلے بازوں کے ساتھ کھیلے، کیا یہی کپتانی اور منیجمنٹ ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کتنے گروپ میں تقسیم ہے؟ نجم سیٹھی نے بھانڈا پھوڑ دیا