ہفتہ, ستمبر 14, 2024
اشتہار

تاجر دوست اسکیم کیا ہے اور کتنی ضروری ہے؟ ماہرمعاشیات نے بتادیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کرنے کیلئے تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی گئی جس پر تاجر برادری نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

تاجر برادری کی جانب سے کاروبار کے مقام کی بنیاد پر رجسٹریشن اور پیشگی ٹیکس کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ دنوں کی گئی ہڑتال میں تمام تاجر ایک پلیٹ فام پر متحد ہوگئے۔

اس حوالے سے تاجر برادی کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جس انداز سے یہ اسکیم متعارف کرائی وہ سراسر نامناسب اور مروّجہ طریقہ کار کے خلاف ہے۔

- Advertisement -

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے تاجر دوست اسکیم سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے بھی یہی اسکیم متعارف کرانے کی کوشش کی تھی لیکن تاجروں نے ہڑتال کرکے اسے مسترد کردیا تھا اب پھر وہی کوشش کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر خاقان نجیب نے بتایا کہ پاکستان میں تقریباً 32 سے 35 لاکھ تاجروں میں 3 لاکھ رجسٹرڈ ہیں ان میں سے ڈیڑھ لاکھ ایسے ہیں جو باقاعدہ اپنا انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، اور جن 32 لاکھ تاجروں کو رجسٹرڈ کرنا تھا ان میں سے صرف 60 ہزار رجسٹرڈ ہوسکے اور صرف 200نے ٹیکس ادا کیا۔

ماہر معاشیات کے مطابق حکومت نے ٹیکس کو فکس کرنے کا جو فارمولا بیان کیا ہے اس میں لچک یا اعتراض کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹرن اوور کے بجائے ایک فکس ٹیکس کا اجراء کیا اس میں یقیناً کچھ کمی بیشی بھی ہوگی، ہول سیل سیکٹر اور شعبہ زراعت کو ہر صورت میں ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا ورنہ ملک چلانے کیلیے پھر سے قرضہ مانگنا پڑے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ حکومت کو تمام اسٹیک پولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو حل کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں نو ہزار ارب روپے کا لین دین نقد رقم کی صورت میں کیا جاتا ہے۔جسے نان بینکنگ کیش اینڈ سرکولیشن (سی آئی سی) کہتے ہیں۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی یہ ہائی رسک کٹیگری ہے اس سے ہم کوئی انوسٹمنٹ کٹیگری میں نہیں آگئے ہیں۔ بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ معاشی لحاظ سے تھوڑی سی سپورٹ مل جائے گی۔

واضح رہے کہ تاجر ​​دوست اسکیم ایک رضاکارانہ ٹیکس وصولی کا اقدام ہے جسے حکومت پاکستان نے رواں سال مارچ میں شروع کیا تھا۔

اس اسکیم کا مقصد غیر رجسٹرڈ کاروبار کو ٹیکس کے موجودہ نظام میں ضم کرنا تھا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے لازمی قرار دی گئی اس اسکیم سے سالانہ 400 سے 500 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔

واضح رہے کہ ترجمان فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ تمام غیر رجسٹرڈ ہول سیلرز، ریٹیلرز، ڈیلرز اور تمام دکاندار تاجر دوست اسکیم کے تحت 30 اپریل 2024 تک رجسٹر ہوں، انہوں نے کہا کہ پہلے سے رجسٹرڈ دکانداروں کو اسکیم کے لیے دوبارہ رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں