کراچی میں تاجر دوست اسکیم پر اجلاس میں تاجروں نے شکایتوں کے انبار لگا دیے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے خوف و ہراس کو رجسٹریشن میں رکاوٹ قرار دے دیا۔
ایف پی سی سی آئی میں چھوٹے تاجروں نے ایف بی آر کے ساتھ تاجر دوست اسکیم پر اجلاس میں ایف بی آر سے رجسٹریشن میں آنے کیلیے 5 سال کا آڈٹ استثنیٰ مانگ لیا۔
تاجروں نے مطالبہ کیا کہ نئے رجسٹرڈ ہونے والے تاجروں کو ویلتھ ٹیکس سے بھی مستثنٰی قرار دیا جائے، دکان کے سائز کے حساب سے ٹیکس لگانا تاجروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔
اجلاس میں چیف کشمنر آر ٹی او محمد صمد نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس چھوٹے تاجروں کا آڈٹ کرنے کیلیے وسائل نہیں ہیں، بڑے تاجروں کا آڈٹ پورا نہیں کر پاتے تو چھوٹے کا کیسے کریں گے۔
چیف کوآرڈینیٹر تاجر دوست اسکیم نعیم میر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کوئی تاجر اسکیم سے باہر نہیں رہنا چاہیے، یقین دلاتا ہوں اسکیم سے کوئی شٹر ڈاؤن نہیں ہوگا۔
نعیم میر نے کہا کہ اسکیم کے تحت ایک ماہ میں 6 شہروں سے 22 ہزار تاجروں نے رجسٹریشن کروائی۔
مئی کے اوائل میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی زیرِ صدارت ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں اجلاس میں کہا تھا کہ حکومت تاجر دوست اسکیم کو کامیاب بنانے کیلیے پُرعزم ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ اسکیم چھوٹے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے ہے، ٹیکس فراڈ، جعلی انوائسز اور دھوکہ دہی سے سیلز ٹیکس چوری کیا گیا تاہم اب سیلز ٹیکس کی وصولی کیلیے مؤثر طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔