اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) طلال چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابق ججز کے خلاف احتساب کا عمل شروع کریں۔
طلال چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ بھی احتساب عمل شروع کریں، اگر آپ نہیں کریں گے تو کوئی اور کرے گا اور پھر گلامت کیجیے گا۔
(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ اہم اور طاقتور ادارے نے احتساب اپنے گھر سے شروع کیا ہے تو باقی اداروں کو بھی کرنا ہوگا کیونکہ احتساب پاکستان کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جان بوجھ کر دھرنے دیے گئے، سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی قیادت میں ایسے فیصلے کیے گئے جس نے ملک کو آج یہاں تک پہنچا دیا، دھرنے کا اعلان ہوتا تھا پھر فیصلے ہوتے تھے جن کی بنیاد پر بانی پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا، پاکستان کی صرف معیشت نہیں بلکہ استحکام کی بنیادیں ہلا دی گئیں، معیشت کو جان بوجھ کر کمزور اور دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ جو شامل تھے ان کا بھی بے رحم احتساب ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کو بھی مہروں کے خلاف کارروائی کرنا پڑیں گی، پاکستان میں احتساب 75 سال بعد شروع ہوا ہے، الٹی گنگا دست سمت پر آگئی ہے تو سب اداروں کو احتساب کرنا ہوگا، پاکستان میں امید اور خوشحالی واپس آئے گی لیکن اس کیلیے بے رحم احتساب ہونا چاہیے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ رؤف حسن، فیض حمید یا ثاقب نثار کی اہمیت پاکستان سے زیادہ نہیں، حکومت ہر صورت یہ ممکن بنائے گی کہ احتساب ہو کر رہے، سیاسی جماعتوں کو بھی اپنی صفوں میں سے صفائی کرنا ہوگی۔
(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ افراتفری اور انتشار کی سیاست میں یہ کارروائیاں کوئی ایک آدمی نہیں کر سکتا، اس کارروائیوں میں اداروں کے سربراہ بالخصوص ثاقب نثار بھی شامل تھے، پہلے بات کرتے تھے تو کہتے تھے فیض جی اور اب کہتے ہیں میں کبھی ان سے ملا ہی نہیں۔
پی ٹی آئی ترجمان کے بارے میں طلال چوہدری نے کہا کہ رؤف حسن بیرونی ملک اینٹی پاکستان صحافیوں سے رابطے میں تھا، وہ اکیلا آدمی نہیں تھا بلکہ یہ پورا ایک پلان تھا، رؤف حسن اینٹی پاکستان صحافیوں کو مواد فراہم کر رہا تھا، ان سے تفتیش اور فیض حمید کی حراست کے بعد تحقیقاتی دائرہ وسیع ہوا، ان کے تانے بانے بانی پی ٹی آئی سے ملتے ہیں یہ ایک منظم پلان تھا۔