پیر, جون 17, 2024
اشتہار

یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں، ’’طلعت حسین کے فنی کیریئر پر ایک نظر‘‘

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کے معروف اداکار وصداکار لیجنڈری طلعت حسین انتقال کر گئے ان کا فنی سفر نصف صدی سے زائد برسوں پر محیط ہے۔

مکالموں میں زندگی بھر دینے والے، تلفظ اور تاثرات کے ماہر اور بہترین صدا کار واداکار طلعت حسین طویل علالت کے بعد کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

طلعت حسین کا شمار پاکستان کے ان لیجنڈ فنکاروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے فن کی تمام اصناف میں کام کیا اور اپنا لوہا منوایا۔ تلفظ اور تاثرات کے ماہر طلعت حسین پاکستان میں فنون لطیفہ کے چمکتے دمکتے ستارے تھے۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن انڈسٹری کو اپنی منفرد انداز اداکاری سے دوام بخشا۔ ان کا کام آنے والی نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔ فلم، ٹی وی، اسٹیج اور ریڈیو پر اپنے فن اداکاری اور صداکاری سے نئے آنے والے اداکاروں کے لیے گہرے نقش چھوڑے جو آج بھی ان کے لیے اکیڈمی کا درجہ رکھتے ہیں۔

- Advertisement -

طلعت حسین کا پورا نام طلعت حسین وارثی تھا۔ جو قیام پاکستان سے قبل 1940 میں غیر منقسم ہندوستان کے شہر دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک روشن خیال اور پڑھے لکھے گھرانے سے تھا، ان کے والدین الطاف حسین وارثی اور شائستہ بیگم ریڈیو کی جانی پہچانی آواز تھے۔ یہ خاندان قیام پاکستان کے بعد کراچی آن بسا۔ طلعت حسین کی شادی جامعہ کراچی کی پروفیسر رخشدہ حسین سے ہوئی تھی۔

طلعت حسین کو شروع سے ہی فلموں اور ڈراموں میں کام کرنے کا شوق تھا۔ انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1964 میں ریڈیو پاکستان پر بطور نیوز کاسٹر سے کیا اور پاکستان ٹیلیویژن پر کام کا آغاز 1967 سے کیا۔

صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکار طلعت حسین نے اداکاری کی باقاعدہ تربیت برطانیہ سے حاصل کی۔ اس کے لیے وہ 1972 سے1977 تک لندن میں مقیم رہے اور لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ سے اداکاری کے شعبے میں گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔

انہوں نے لندن چینل فور کی مشہور زمانہ سیریز ’ٹریفک‘ میں لاجواب اداکاری کی۔ اس کے علاوہ طلعت حسین نے بالی ووڈ میں فلم ’سوتن کی بیٹی‘ میں عمدہ پرفارمنس دی۔ اس فلم میں جیتندر اور ریکھا کے مدمقابل ان کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا۔ انہوں نے ترکش اور دیگر ممالک کی فلموں میں بھی اداکاری کی۔

طلعت حسین اداکاری کے شعبے میں اکیڈمی کا درجہ رکھتے تھے۔ انھوں نے پاکستان کے باہر بھی کئی چینلز پر اداکاری کی۔ 1971 کی جنگ کے دوران ریڈیو پرایک پروگرام کیا تھا جس کا عنوان ’’کیا کرتے ہو مہاراج‘‘ تھا، جو جنگ ختم ہونے تک جاری رہا۔

ان کے مشہور زمانہ ڈراموں میں طارق بن زیاد، بندش، دیس پردیس، ارجمند، کارواں، انا، مہرالنسا، ریاست، درد کا شجر، ڈولی آنٹی کا ڈریم ولا، عید کا جوڑا، فنون لطیفہ، ہوائیں، اک نئے موڑ پہ، پرچھائیاں، دی کاسل، ایک امید، ٹائپسٹ، انسان اورآدمی، رابطہ، نائٹ کانسٹیبل، درد کا شجر اور کشکول نمایاں ہیں۔

طلعت حسین نے ڈراموں کے ساتھ فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

ان کی مشہور فلموں میں چراغ جلتا رہا، گمنام، ایک سے بڑھ کر ایک، اشارہ، انسان اور آدمی، محبت مر نہیں سکتی، لاج، قربانی، کامیابی، بندش، پروجیکٹ غازی، بانی پاکستان کی زندگی پر بنائی گئی فلم جناح سمیت دیگر شامل ہیں۔

فنونِ لطیفہ کا اہم باب بند، سینئر اداکار طلعت حسین طویل علالت کے بعد انتقال  کر گئے | Daily Aaj

طلعت حسین نے اداکاری، صداکاری، آرٹ اور فن کیلیے اپنی عمر کا ایک بڑا حصہ وقف کیا۔ طلعت حسین کو ان کے فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت کی پاکستان کی جانب سے 1982 میں پرائڈ آف پرفارمنس اور 2021 میں  ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ 1985 میں انہیں فلم گمنام میں ناقابل فراموش اداکاری پر نیشنل ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے نگار ایوارڈ سمیت کئی دیگر ایوارڈ بھی حاصل کر رکھے تھے۔

ممتاز اداکار طلعت حسین کی وفات پر وزیراعظم اور دیگر شخصیات کا اظہار افسوس

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں