اشتہار

طالبان حکومت کی جانب سے دوحہ معاہدے کی عہد شکنی

اشتہار

حیرت انگیز

دوحہ معاہدے پر دستخط کے 4 سال گزر چکے مگر طالبان حکومت نے اس معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ کی بلکہ اپنےوعدوں سے ہی مکر گئے۔

طالبان رجیم کے بعد خطے میں بگڑتی امن وامان کی صورتحال کومدنظررکھتےہوئے تاریخی دوحہ معاہدہ کیا گیا۔

پچھلی کئی دہائیوں سے خطے بالخصوص افغانستان کے پڑوس ممالک کو افغان سرزمین سےدہشتگردی کاسامنا ہے، 29فروری 2020 کوامریکا اور عبوری افغان حکومت کے درمیان تاریخی دوحہ معاہدے پر دستخط کیےگئے
اور دوحہ معاہدہ دونوں جانب سےحتمی رضامندی سے کیا گیا تھا۔

- Advertisement -

معاہدے کا مقصد علاقے میں امن و استحکام کو یقینی بنانااوردو دہائیوں سےجاری لڑائی کو ختم کرنا تھا، دوحہ معاہدے کے بنیادی اصولوں میں دہشت گردوں کو افغان سرزمین کسی بھی ریاست کے خلاف استعمال کرنےکی اجازت نہ دینا، افغانستان سے دوسرے ممالک کو محفوظ پناہ گاہوں اور دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی نہ کرنا شامل ہیں۔

طالبان رجیم میں دوحہ معاہدے کی دھجیاں اڑا دی گئی جبکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال معاہدے کےبالکل برعکس ہے، دوحہ معاہدےپردستخط کے 4 سال گزر چکے مگر طالبان حکومت نے اس معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ کی بلکہ اپنےوعدوں سے ہی مکر گئے۔

امریکا نے تشویش کا اظہار کرتےہوئے طالبان حکومت پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ طالبان دوحہ معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

افغانستان سے حالیہ دہشت گردی کی نئی لہر جنم لینے پر یہ ثابت ہو گیا کہ طالبان حکومت دوحہ معاہدے کو لے کر سنجیدہ نہیں ، افغانستان ہمیشہ سے ہی پاکستان کیلئےمشکلات کا باعث رہا ہے اور طالبان حکومت میں اب افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔

افغانستان افراتفری اور انتشار کا ایک گڑھ بن چکا ہے جہاں ہر طرح کی دہشت گردی پائی جاتی ہے ، اگست 2021 میں تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے
پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی موجودگی کے ثبوت اور ان کی حوالگی کے بار بار مطالبات کے باوجود افغان طالبان نے دہشت گردی کے دیرینہ مسئلے کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے مسلسل نظر انداز کیا ہے۔

دوحہ معاہدے کی شرائط کے پیش نظر، عبوری افغان حکومت اخلاقی طور پر افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کی پابند ہے اور خطے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان حکومت کے لئے دوحہ معاہدے کو پورا کرنا ناگزیر بن چکا ہے۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں