تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

افغان طالبان کے سپریم کمانڈر منظر عام پر آگئے

طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ کہاں ہیں؟فرانسیسی خبررساں نے بڑا دعویٰ کردیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے طالبان کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ جو کبھی عوامی سطح پر سامنے نہیں آئے، افغانستان میں موجود ہیں۔

بلال کریمی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ وہ قندھار میں ہیں اور جلد ہی وہ عوام کے سامنے آئیں گے۔‘

خیال رہے کہ افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے طالبان کے اکثر رہنما کابل واپس آ گئے تھے جو اس سے قبل جلا وطنی میں زندگی گزار رہے تھے لیکن طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہبت اللہ اخونزادہ کے کابل واپس آنے کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی تھی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کے کسی ترجمان نے ملا ہبت اللہ کی افغانستان میں موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

افغانستان میں طالبان کی تحریک کے بانی اور سابق سپریم کمانڈر ملا عمر کی وفات کے بعد ملا اختر منصور کو تحریک کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جو بعد میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

دو ہزار سولہ میں ہبت اللہ اخونزادہ کو نیا امیر مقرر کیا گیا تھا، ملا عمر کی وفات کی خبر سامنے آنے کے بعد طالبان کی صفوں میں اقتدار کی جنگ چھڑ گئی تھی، ایسے موقع پر سب کو متحد کرنا نئے سربراہ کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کا شرعی لباس کے ساتھ کام؛ گلبدین حکمت یار کا اہم بیان

طالبان کی جانب سے ہبت اللہ اخونزادہ کی اب تک صرف ایک تصویر نشر کی گئی ہے، تاہم وہ عوام کے سامنے کبھی آئے ہیں۔

چند روز قبل طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے جب سپریم کمانڈر کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’آپ جلد ہی انہیں دیکھیں گے۔‘

دوسری جانب ہبت اللہ اخونزادہ سے متعلق کئی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں کہ وہ کرونا کا شکار ہیں یا پھر بم حملے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -