طالبان نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب افغان سرزمین پر کبھی حملہ نہ کرے۔
دوحہ میں مقیم اقوام متحدہ کے لیے طالبان کے نامزد نمائندے سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کو القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کے دارالحکومت کابل میں "داخل ہونے اور رہنے” کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے جس میں ایمن الظواہری کی موت کا کہا ہے کہ اس کا کوئی سراغ نہیں ملا تاہم دعوے کی سچائی کے بارے میں جاننے کے لیے ابھی تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقات کے نتائج عوامی طور پر شیئر کیے جائیں گے۔
امریکا نے ایمن الظواہری پر حملہ کیسے کیا؟ تہلکہ خیز انکشافات
طالبان رہنما اتوار کے ڈرون حملے کے بارے میں بڑی حد تک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور انہوں نے کابل میں الظواہری کی موجودگی یا موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ڈرون حملے کا ذکر کرتے ہوئے طالبان نے کہا کہ اگر ایسے واقعات دوبارہ دہرائے گئے اور افغانستان کی سرزمین کی خلاف ورزی کی گئی تو کسی بھی قسم کے نتائج کی ذمہ داری امریکا پر عائد ہوگی۔
انٹیلیجنس حکام کے مطابق مقامی وقت صبح 6 بج کر 18 منٹ پر ایک ڈرون سے داغے گئے دو ہیل فائر میزائل الظواہری کے مکان کی بالکنی سے ٹکرائے جس کے نتیجے وہ ہلاک ہوگئے۔
امریکی دعوے کے مطابق حملے میں خاندان کے افراد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جبکہ حملے میں ہیل فائر میزائل استعمال کیا گیا جس میں دھماکا خیز مواد نہیں ہوتا اس میزائل میں چھ بلیڈ نصب ہوتے ہیں جو نشانے پر پہنچتے ہی میزائل سے باہر نکل کر صرف ہدف کو کاٹ کر رکھ دیتے ہیں۔