کراچی: انشورنس کمپنی میں بدعنوانی کے سراغ پر شہری کو مبینہ طور پر قتل کرنے والے تقی حیدر شاہ کی پاکستان حوالگی میں تاخیر پر سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی دبئی سے پاکستان حوالگی کے کیس میں تاخیر میں سرکاری اداروں کی کارکردگی پر عدالت نے برہم کا اظہار کیا ہے، عدالت نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو مختلف محکموں کے سیکریٹریز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا، اور سیکریٹری داخلہ اور خارجہ کو آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر طلب کر لیا۔
وفاقی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ تاخیر کا سبب سندھ کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مکمل دستاویزات فراہم نہ کیا جانا ہے، اس پر عدالت نے ہوم ڈیپارٹمنٹ سندھ کو 10 یوم میں کیس کی تمام دستاویزات مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ دستاویزات وصول ہونے کے بعد 15 یوم میں دستاویزات وزارت خارجہ کو فراہم کرے، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا وزارتِ خارجہ دستاویزات مکمل ہونے کے بعد مفرور ملزم کو عدالت میں پیش کرے، عدالت نے آئندہ سماعت 6 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
وکیل درخواست گزار جبران ناصر نے کہا عدالتی احکامات کے باوجود ملزم کی حوالگی سے متعلق دستاویزات دبئی حکام کو فراہم نہیں کی گئیں، پاکستانی حکام کی تاخیر کی وجہ سے دبئی حکام نے ملزم تقی حیدر شاہ کو رہا کر دیا ہے، وکیل نے کہا 11 جولائی 2023 کو وزارت خارجہ کی جانب سے دستاویزات پر دبئی حکام کے اعتراض سے بھی آگاہ کیا گیا تھا۔
درخواست گزار ماہم امجد کے مطابق ان کے والد کو ان کے دفتر کے ساتھی تقی شاہ نے 2008 میں قتل کر دیا تھا، ماہم امجد کے مطابق ان کے والد نے لائف انشورنس کمپنی کے دفتر میں اربوں روپے بدعنوانی کا سراغ لگایا تھا۔ قتل کی اس واردات کی مناسب پیروی نہ ہونے پر ملزم کو فرار ہونے کا موقع مل گیا تھا۔
ماہم امجد کے مطابق انھوں نے ملزم تقی حیدر شاہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے تلاش کیا تھا کہ وہ دبئی میں ہے، جس پر انھوں نے ملزم کو دبئی میں گرفتار کروایا تھا۔