تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

جزائرِ ہند کے بے رحم یورپی تاجر

سولھویں صدی کے اخیر میں ہالینڈ کے بہادر جہاز رانوں کو بھی یہ امنگ ہوئی کہ ایک عرصے سے پرتگیز ہند کی تجارت سے مالا مال ہو رہے ہیں، آئو اب ہم بھی وہاں چلیں اور اُس ملک کی تجارت سے ہاتھ رنگیں۔

یہ دُھن باندھ کر وہ ہند کی طرف آئے اور پچاس برس کے عرصے میں انہوں نے پرتگیزوں سے کئی بستیاں چھین لیں اور یا تو پرتگیز ہند کے ساحلِ بحر پر حکم راں تھے یا اب اہلِ ہالینڈ کا بحری اقتدار سب پر غالب ہو گیا۔

بنگالے میں جو چنسرا نام کا ایک مقام ہے، وہ ان لوگوں کی حکومت کا صدر تھا۔ مگر اُن کی حکومت کو بہت عرصہ نہیں گزرا تھا کہ اُن کو ایک ایسی ہم سَر قوم سے آکر مقابلہ پڑا جو اہلِ پرتگال سے کہیں زیادہ زبردست تھی۔ یعنی اب ان کی اہلِ انگلستان سے مڈ بھیڑ ہوئی۔ کیوں کہ کچھ عرصے سے انگریز بھی ہند میں اپنے قدم جمانے لگے تھے۔

ولندیز ہی یورپ کی پہلی قوم تھی جو پرتگیزوں کی تجارت میں مخل ہوئی۔ سولھویں صدی میں برگس اینٹ ورپ اور ایم سٹرڈم میں ہندوستان کی پیداوار زیادہ تر جایا کرتی تھی اور جرمن اور انگریز اسے خرید لے جاتے تھے۔ ولندیزوں نے بھی یورپ اور ایشیا کے شمالی کنارے کے برابر برابر ہند کا بحری راستہ دریافت کیا۔

ولیم بارنٹس تین دفعہ اس کام کے لیے روانہ ہوا مگر آخری بار راستے ہی میں مر گیا۔ پہلا ولندیز جو راس امید کے گرد ہو کر ہندوستان میں آیا، کارنیلس ہوئیمن تھا۔ ہالینڈ کے بہت سے شہروں میں تجارت کی کمپنیاں فوراً ہی بن گئیں اور پھر سب مل کر ایک ہو گئیں۔ 1619ء میں ولندیزوں نے جاوا میں شہر بیٹویا کی بنیاد ڈالی۔ ان کی بڑی تجارت کی کوٹھی امبونا میں تھی۔

سترھویں صدی میں ولندیزوں کی بحری طاقت دنیا میں سب سے بڑھی ہوئی تھی۔ 1623ء میں انہوں نے بہت سے انگریزوں کو قتل کر ڈالا۔ چند ایک ہندوستان سے بھاگ آئے اور ہند میں سلطنتِ انگریزی قائم کرنے کا سبب ہوئے۔ ولیم آف اورمینج کے بادشاہِ انگلستان ہو جانے سے انگریزوں اور ولندیزوں میں لڑائیاں کم ہوئیں۔

ولندیز کچھ عرصے تک بے خوف و خطر جزائرِ ہند میں حکم راں رہے اور انہوں نے پرتگیزوں کو چُن چُن کر وہاں سے نکالا۔

ولندیزوں کا عروج کچھ بہت عرصے تک نہیں رہا۔ اُن کے زوال کا باعث اُن کی تجارت ہی ہوئی۔ تجارت زیادہ تر مسالوں ہی کی ہوا کرتی تھی اور وہ بھی بغیر کسی اصول کے، وہ اپنے ہم سَروں پر بڑی بے رحمیاں کیا کرتے تھے اور شائستگی بالکل نہ پھیلاتے تھے۔

رابرٹ کلابو نے اُن کو بڑا ضعف پہنچایا۔ جب اُس نے چنسرا پر حملہ کیا تو قلعہ کے اندر قید ہونے پر مجبور ہوگئے۔ انگریزوں اور فرانسیسوں کی لڑائی میں انگریزوں نے ولندیزوں کی مشرقی کوٹھیاں چھین لیں۔ زمانہ حال میں ولندیز ہندوستان میں کسی جگہ کے حاکم نہیں ہیں، مگر چنسرا اور ناگ پٹن کے مکانات کی وضع اور ساحل کارومنڈل اور ملیبار کے بندرگاہوں کی چھوٹی چھوٹی نہریں اُن کی یاد کو تازہ کرتی رہتی ہیں۔

(علامہ اقبال اور لالہ رام پرشاد کی کتاب تاریخِ ہند سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -