ڈیرہ اسماعیل خان: دوست کے ہاتھوں دوست قتل ہوگیا‘ قاتل خود بھی واقعے میں زخمی ہونے کا سوانگ بھر کر پولیس کو دھوکہ دیتا رہا‘ مقتول کے والد نے چپقلش سے پردہ اٹھادیا‘ واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ تصور کیا جارہا تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر راجہ عبدالصبور نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ گزشتہ پیر ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کچی پائند خان میں دریا کنارے ہونے والی واردات، جس میں عالم زیب نامی نوجوان فائرنگ سے قتل اور اس کے دوست فرحان کے زخمی ہونے کی واردات کا شمار ٹارگٹ کلنگ میں کیا گیا تھا۔
مذکورہ واقعہ کی تحقیقات کےدوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتول عالم زیب کا محمد فرحان نامی اسی دوست کیا تھا جو کہ مذکورہ واقعہ میں زخمی ہونے کا ڈرامہ رچاتے ہوئے شکایت کنندہ کے طور پر سامنے آیا تھا ۔ پولیس کے مطابق فرحان نے شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کی لہر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے گھناؤنے جرم کودہشت گردی کے واقعات میں چھپانے کی کوشش کی تھی۔
سوتیلی ماں کے کہنے پر باپ نے تین بچوں کو قتل کردیا*
ڈی پی او ڈیرہ عبد الصبور کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ دونوں دوستوں کے درمیان کسی لڑکی کے رشتے کے حوالے سے تنازعہ تھا جو ماضی میں بھی دونوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کا سبب بنتا چلا آرہا تھا۔
مبینہ طور پر ملزم فرحان نے مقتول عالم زیب اور اس کے اہل خانہ کو دھمکی آمیز خطوط بھی لکھے تھے جوکہ دوران تفتیش پولیس نے قبضے میں لے لئے ہیں۔ ان تمام انکشافات پر سے پردہ اس وقت اٹھا کہ جب مقتول عالم زیب کے والد اورنگزیب نے اپنے بیٹے کے قتل کا الزام اس کے اسی دوست کے خلاف عائد کر دیا جو کہ وقوعہ کے موقع پرمقتول کے ساتھ زخمی ہو کر خود کو مظلوم ظاہر کرنے کا ڈرامہ رچارہا تھا۔
اورنگزیب خان کی درخواست پر ڈیرہ پولیس نے تحقیقات شروع کیں تو واردات میں استعمال شدہ آلہ قتل کی خریداری سے لے کر ملزم فرحان کے ہاتھ پر موجود گن پاوڈرتک اور دونوں دوستوں کے درمیان پائی جانے والی دیرینہ چپقلش سے لے کر ملزم کی جانب سے لکھے گئے دھمکی آمیز خطوط تک کی کڑیوں نے درخواست گزار اورنگزیب کے موقف کو درست ثابت کردیا۔
ڈی پی او ڈیرہ کے مطابق، مقدمہ کے اندراج کے بعد مزید تحقیقات جاری ہیں اورواردات میں استعمال شدہ پستول پر موجود فنگر پرنٹس اورقاتل و مقتول دونوں کے موبائل فونز کے لیبارٹری تجزئیے کے بعد مزید انکشافات کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔