اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات دبئی تک محدود ہیں جب کہ قطری شہزادے سے اسی لیے رابطہ نہیں کیا گیا کہ کہیں خط کی تصدیق ہی نہ ہو جائے۔
رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز اور وزیر مملکت طارق فضل چوہدری مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دے رہے تھے۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جےآئی ٹی کی ذمہ داری لندن فلیٹس کی ملکیت کی تحقیقات تک نہیں تھی لیکن حدود سے تجاوز کیا گیا اور اختیارات کے برعکس شریف خاندان کی تفتیش شروع کردی گئی اس کے باوجود جے آئی ٹی رپورٹ میں منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا ذکر تک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی اور سپریم کورٹ میں ہی جےآئی ٹی رپورٹ پیش کردی گئی ہے اور مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ میں قانونی جنگ لڑیں گے اور ٹھوس شواہد کی بناء پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کو رد کردیں گے۔
*قمر زمان کائرہ کی مکمل پریس کانفرس پڑھیں
طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے خلاف کرپشن اورٹیکس چوری کے الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن الزام لگانے والے اور استعفیٰ مانگنے والے کوئی ثبوت تو ڈھونڈ کرلائیں، استعفیٰ مانگنے والوں پر حیرت ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو ہائی جیک کرلیا گیا ہے اور خان صاحب کے ہاتھ کچھ نہیں آنا لیکن مجھے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں پرترس آتا ہے جنہیں اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور ان کی وفا اور سادگی کا سودا کیا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے جے آئی ٹی رپورٹ پڑھی ہی نہیں ہے لیکن اس پہ تبصرے ایسے کر رہے ہیں جیسے پوری رپورٹ ازبر ہو اور صاف نظر آرہا ہے یہ کام کھٹ پٹ ہے ابھی بھی جے آئی ٹی میں راتوں میں کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قمرزمان کائرہ نے آج بہت سی باتیں کی ہیں اور شاید اپنے بڑوں کے حکم پر کی ہیں یا پھرانہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کو پڑھا ہی نہیں اے کاش اگر پڑھا ہوتا تو اس طرح کی باتیں نہ کرتے اور انہیں پتہ چل جاتا کہ سازش کون کر رہا ہے اور کہاں سے سازش ہو رہی ہے۔
امید ہے اگلا ہفتہ نوازشریف کی حکمرانی کا آخری ہفتہ ہوگا، عمران خان*
دانیال عزیز نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف والوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں خود عمران خان نتھیا گلی میں رہے ہیں تو کیا یہ ان کی ملکیت ہو گئی ہے؟ یا میں پارلیمنٹ لاجز میں رہتا ہوں تو کیا یہ میری ملکیت ہو گئی تو اسی طرح وزیراعظم جہاں رہے ضروری نہیں کہ وہ انہی کے فلیٹس ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے خلاف ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے اور اسی طرح وزیراعظم کے خلاف کارروائی کیلئے ایک ڈھانچہ تیارکیا گیا جو کہ بے نقاب ہو چکا ہے اس لیے پہلے ڈھانچہ تو ٹھیک کرلیں کہ اگر رپورٹ مکمل ہے تو دستاویزات اب کیوں اکٹھی ہورہی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے مکمل رپورٹ جمع کرادی ہے لیکن جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت میں جے آئی ٹی رپورٹ پراب بھی کام ہو رہا ہے جس سے شکوک و شبہات یقین میں بدل رہے ہیں اور سازش کی بو آرہی ہے۔