مذہبی ذکر واذکار کے لیے لوگوں کی اکثریت تسبیح کا استعمال کرتی ہے لیکن بعض تسبیحاں انتہائی قیمتی اور ان کی قیمت کروڑوں روپے تک ہے۔
تسبیح کا دین اسلام میں اہم مقام ہے کیونکہ مذہبی ذکر واذکار میں لوگوں کی اکثریت تسبیح کا استعمال کرتی ہے اور یہ دنیا بھر میں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی حجاز مقدس حج یا عمرے کی ادائیگی کے لیے جاتا ہے تو واپسی پر اپنے رشتے داروں اور دوستوں کے لیے تسبیح ضرور لاتا ہے۔
سعودی عرب میں تسبیح کی صنعت بہت قدیم ہے، اب اگرچہ ڈیجیٹل تسبیحاں بھی مارکیٹ میں متعارف ہو چکی ہیں لیکن دانوں والی قدیم تسبیح آج بھی سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ یہ تسبیحات عام بازاروں میں چند ریال سے لے کر آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ مہنگی قیمت پر فروخت ہوتی ہیں۔
سعودی عرب کے مقامی اخبار سے گفتگو میں کئی برسوں سے اس کاروبار سے وابستہ حیدر الدھنین نے بتایا کہ تسبیح کے لیے جو سب سے قیمتی پتھر استعمال ہوتا ہے وہ الکھرمان کہلاتا ہے جس کو روس اور لیتھوانیا سے درآمد کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پتھر کو تراش کر حسب منشا خوبصورت دانے بنائے جاتے ہیں پھر انہیں مخصوص دھاگوں میں پرو کر تسبیح کی شکل دی جاتی ہے۔
حیدر نے بتایا کہ الکھرمان پتھر بہت نایاب اور قیمتی ہوتا ہے اسی لیے اس پتھر سے تیار ہونے والی تسبیح بھی بہت مہنگی ہوتی ہے۔ اس کی قیمت 3 لاکھ ریال (پاکستانی تقریباً سوا 2 کروڑ روپے) تک ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ تسیبح کی تیاری کے متعدد مراحل ہوتے ہیں، یہ قدرتی و قیمتی پتھروں کے علاوہ مختلف اقسام کی لکڑیوں سے بھی تیار کی جاتی ہے۔ قدرتی موتی کے علاوہ مصنوعی دانوں سے بھی تسبیح تیار کی جاتی ہے۔