سڈی: آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے جنگل میں 3 ہزار سال بعد ’تسمانیائی شیطان‘ نامی جانور کی پیدائش ہوئی ہے، جس نے حیاتیاتی سائنس دانوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز میں واقع جنگل میں ہزاروں سال بعد ایک ایسی نسل کے جانور کی پیدائش ہوئی ہے جس کے دانت انتہائی خطرناک، پنجے کافی مضبوط ہیں اور اس میں کاٹنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، اس مخلوق کا نام تسمانین ڈیول یعنی تسمانیائی شیطان ہے۔
رپورٹس کے مطابق تسمانیائی شیطان کی پیدائش آسٹریلوی جنگل میں کم و بیش تین ہزار سال بعد ہوئی ہے، اس خبر سے لوگ بھی حیران ہیں کہ آخر ناپید ہو چکی اس نسل نے ہزاروں سال بعد کس طرح دنیا میں جنم لیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے آسٹریلوی این جی او آسی آرک کئی برسوں سے اس نسل کو بچانے میں مصروف ہے، 24 مئی کو انسٹاگرام پوسٹ میں اس تنظیم نے بتایا کہ نیو ساؤتھ ویلز میں واقع بیرنگٹن وائلڈ لائف سینکچوئری میں مادہ تسمانیائی شیطان نے بچوں کو جنم دیا ہے، اور 3 ہزار سال میں یہ پہلی بار ہے جب آسٹریلیا کے مین لینڈ جنگل میں اس نسل نے جنم لیا ہے۔
آسی آرک نے گزشتہ برس 26 تسمانیائی ڈیول جوڑوں کو کھلے جنگل میں چھوڑا تھا تاکہ ان کی نسل کو دوبارہ زندگی مل سکے، اب بچوں کی پیدائش کے بعد تسمانیائی شیطان کی تعداد بڑھنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
Wild-born Tasmanian Devil joeys! A baby boom like this hasn’t happened in more than 3,000 years. @aussie_ark, with Re:wild and @wildarkglobal, are celebrating 7 Tasmanian Devil joeys born to adults released last year. Support #rewilding #Australia! https://t.co/30aW8UaXkK pic.twitter.com/vy3ID4y74C
— Re:wild (@rewild) May 25, 2021
تسمانیائی شیطان ’وائلڈ ڈاگ‘ کی نسل کا جانور ہے جو چہرے سے دیکھنے میں چوہے جیسا ہے، لیکن اس کے جسم کا سائز چھوٹے کتے کے برابر ہوتا ہے، یہ مانا جاتا ہے کہ تسمانیائی شیطان کو یہ نام اس کے خوں خوار جبڑے، بڑے ناخنوں والے پنجے، حملہ کرنے اور کاٹنے کی خطرناک صلاحیت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔
1996 میں حیاتیاتی سائنس دانوں نے معلوم کیا تھا کہ یہ نسل چہرے کے ٹیومر اور کینسر کی وجہ سے مر رہی ہے، تب ان کی بچی کھچی تعداد کو چڑیا گھروں اور مویشی اسپتالوں میں محفوظ کر لیا گیا تھا۔