لندن: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پر الزامات لگانے پر تسنیم حیدر کو پولیس نے تفتیش کے لیے طلب کرلیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ کاؤنٹر ٹیرر ازم پولیس افسران جولائی کے وسط میں تسنیم حیدر کے انٹرویوز کریں گے، ان سے دو دن انٹرویو کیے جائیں گے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ تفتیش کے دوران تسنیم شاہ کو مترجم بھی فراہم کیا جائے گا، تسنیم حیدر کے الزامات کی تحقیقات کاؤنٹر ٹیرر ازم پولیس افسران کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ تسنیم حیدر نے ارشد شریف کے قتل کا الزام نواز پر لگایا تھا۔
تسنیم حیدر نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ صحافی ارشد شریف کو نواز شریف اور مریم نواز نے مروایا، مریم نواز ان سے سخت نفرت کرتی تھیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بتایا تھا کہ ناصر بٹ نامی شخص نواز شریف اور مریم نواز کے لیے غیر قانونی کام کرتا ہے، صحافی کے قتل کے لیے پہلے مجھے بولا گیا تھا لیکن میں نے جواب دیا کہ میرے کینیا میں تعلقات نہیں جس کے بعد یہ کام کسی اور کو سونپا گیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ارشد شریف کو قتل کرنے سے قبل ان کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی، تین لوگوں نے صحافی پر تشدد کیا اور پھر قتل کر دیا، ارشد شریف پر تشدد اور قتل کی ویڈیو مریم نواز کو بھیجی گئی، وہ ویڈیو میں نے خود ناصر بٹ کے فون پر دیکھی ہے۔
تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس متعلق حقیقت سامنے آنے پر نواز شریف اور مریم نواز پاکستان بھاگ جائیں گے، میں نے لندن پولیس کو ان کے پاکستان روانگی کے ارادے کے بارے میں بتا دیا ہے، پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں ایسے واپس جانے نہیں دیا جائے گا۔
پس منظر
گزشتہ سال 20 نومبر کو تسنیم حیدر شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ 20 سال سے مسلم لیگ (ن) سے منسلک ہوں، نواز شریف کے ساتھ حسن نواز کے دفتر میں 3 ملاقاتیں ہوئیں، مجھے میٹنگ کے لیے بلا کر بتایا گیا کہ ارشد شریف اور عمران خان کو قتل کرنا ہے، پہلی میٹنگ 8 جولائی، دوسری 20 ستمبر اور تیسری 29 اکتوبر کو ہوئی تھی۔
تسنیم حیدر نے بتایا تھا کہ مجھ کہا گیا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری سے پہلے ارشد شریف اور عمران خان کو راستے سے ہٹانا ہے، ناصر بٹ نے نواز شریف سے میرا تعارف گجرات کے مضبوط شخص کے طور پر کرایا تھا۔
خیال رہے کہ تسنیم حیدر نے ارشد شریف اور عمران خان پر قاتلانہ حملے کے معاملے پر لندن پولیس کو بیان بھی ریکارڈ کرایا ہوا ہے۔ گزشتہ سال 16 دسمبر کو انہوں نے بتایا تھا کہ ہیمرسمتھ پولیس اسٹیشن نے میرا بیان لے لیا، پولیس کو آج اپنے الزامات کے حق میں بیان ریکارڈ کرایا اور شواہد بھی دے دیے۔