تازہ ترین

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

ہمارے لیے قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے...

ہم کشکول نہ بھی لے جائیں تو کہتے ہیں کشکول ان کے بغل میں ہے، شہباز شریف

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو اگلے کہتے ہیں کشکول ان کے بغل میں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکس ایکسی لینس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم قرضے لے کر پراجیکٹ کررہے ہیں اور گزارا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرضے لے کر تنخواہیں ادا کر رہے ہیں اور ترقیاتی کام کروا رہے ہیں، ہم کب تک قرضوں کی زندگی گزاریں گے۔ وہ قومیں آج ہم سے کتنی آگے چلی گئیں جنہوں نے کبھی کشکول اٹھایا نا توڑا تھا۔

بیرونی قرضوں کے حصول سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اب تو ہم کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو اگلے کہتے ہیں کہ کشکول ان کے بغل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تالی بجانے کا نہیں بلکہ اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا موقع ہے۔

ٹیکس دہندگان کیلئے وزیراعظم کا بڑا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ میاں محمد منشا نے سب سے زیادہ 26ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے، وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ جو پاکستانی پہلے نمبر کے ٹیکس پیئر ہیں انہیں ملک کے اعزازی سفراء کا درجہ دے رہا ہوں، اب آپ دنیا میں آپ جہاں بھی جائیں گے پاکستانی سفیر آپ کو ویلکم کریں گے اور ہرتعاون کرینگے۔

آئی ایم ایف سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کرنا ہے اس کے بغیرگزارا نہیں اور اس کے ساتھ گروتھ بھی کرنی ہے، ہمیں لوگوں کونوکریاں دینی ہیں، مہنگائی کا تدارک بھی کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام مائیکرو لیول پراسٹیبلٹی کیلئے ہے، ریفنڈزٹائم پرملیں گے اب کوئی بہانہ نہیں ہوگا، ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس اور پی آئی اے کو پرائیویٹائز کرنے جارہے ہیں، جب تک مسائل حل نہیں کریں گے تو خزانہ کیسے بھرے گا؟

Comments

- Advertisement -