لاہور: ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے خلاف 19 کروڑ 91 لاکھ کا زرعی ٹیکس بحال کر دیا۔
جسٹس شاہد کریم اور جسٹس شاید وحید ہر مشتمل دو رکنی بنچ نے بورڈ آف ریونیو کی اپیل کی سماعت کی۔
بورڈ آف ریونیو نے موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین نے اپنی اصل زرعی آمدن چھپائی جس ہر بورڈ آف ریونیو نے آمدن کا تخمینہ لگا کر انھیں 19 کروڑ 91 لاکھ کے زرعی ٹیکس کا نوٹس بھجوایا مگر ٹیکس ایپلیٹ ٹریبونل نے یہ نوٹس غیر قانونی قرار دے دیا جس پر بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ہائی کورٹ میں استدعا کی گئی کہ ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
جہانگیرترین کے وکیل نے ہائی کورٹ میں اپنے دلائل میں کہا کہ زرعی آمدن چھپانے کا الزام غلط ہے جہانگیرترین کی جس زمین پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے وہ ان کی ذاتی نہیں بلکہ اس پر صرف کاشت کاری کرتے ہیں اور قانون کے مطابق بورڈ آف ریونیو صرف زمین کے مالکان پرٹیکس عائد کر سکتا ہے، بطور کاشت کار جہانگیر ترین نے قانون کے مطابق تمام ٹیکس ادا کیا لہذا اپیل خارج کی جائے۔
عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بورڈ آف ریونیو کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور بورڈ آف ریونیو کا ٹیکس نوٹس بحال کر دیا۔