منگل, جولائی 2, 2024
اشتہار

ٹیکسز کا ریٹ حد سے زیادہ بڑھائیں گے تو لوگ نہیں دینگے، شاہد خاقان عباسی

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حد سے زائد ٹیکسز کا ریٹ بڑھائیں گے تو لوگ نہیں دیں گے۔

اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اس ٹیکس کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، کیا حکومت نے ٹیکس بیس بڑھانے کی کوشش کی؟ کوئی بھی یہ ٹیکسز برداشت نہیں کرسکتا، جو نوکریاں کررہے ہیں چھوڑ جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کی اکثریت 50 فیصد ٹیکس نیٹ میں آتی ہے، کیا وہ ٹیکس دیتے ہیں؟ سیاسی جمود آجائے، حکومت مینڈیٹ نہ رکھتی ہو تو ازسرنو الیکشن کے علاوہ اور حل کیا رہ جاتا ہے،

- Advertisement -

سابق رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ جب ایسے حالات ہوں تو دیگرممالک میں قومی حکومت بنائی جاتی ہے، ملک میں نئے الیکشن سے پہلے سیاسی مفاہمت ضروری ہے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ ٹیکس ریٹس گرا دیں، 50 فیصد کوئی نہیں دے گا، 15 فیصد رکھیں گے لوگ دیں گے، برآمدات پر مزید ٹیکس لگایا جا رہا ہے، پہلے ہی سب سے مہنگی بجلی، گیس اور زمین ہے اور اس پر بھی مزید ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتی بدانتظامی سے پچھلے سال جو 7 ہزار بجلی کا بل تھا وہ اب 17 ہزار ہوگیا ہے، بےسود اداروں کی لمبی فہرست ہے، ختم کیے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ جگاڑ کب تک کریں گے، اصلاحات نہیں کریں گے تو نہیں چل سکتے، قرضوں کے پیسے پر گزارہ کرتے رہے اب وہ گنجائش ختم ہوگئی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان ٹیکسز سے کمپنیوں میں موجود اچھے منیجرز ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے، عدالت کے پاس فارم 45 کا معاملہ ہے، فیصلہ کرلے، آج ملک اور اداروں میں تفریق ہے، اس طرح ملک نہیں چلےگا۔

انھوں نے کہا کہ کیا یہ 6، 7 آدمی ساتھ نہیں بیٹھے سکتے؟ ملک بےپناہ مشکل میں ہے، اپنی کرسیاں چھوڑ دیں کچھ عرصے کیلئے، ملک کو دیکھیں کیسے آگے جانا ہے، روانڈا میں نسل کشی ہوئی مگر پھر مفاہمت کے بعد قومی حکومت بنی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں