اسلام آباد پولیس نے سپریم کورٹ میں طیبہ تشددکیس کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کراتے ہوئے مکمل تحقیقات کیلئے عدالت سے مزید ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا، ڈی آئی جی نے کہا کہ پولیس تفتیشی رپورٹ اور ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کاتین رکنی بینچ طیبہ تشدد کیس کی سماعت کررہا ہے، سماعت کے دوران تحقیقاتی رپورٹ جمع کرتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ حتمی میڈیکل لیگل رپورٹ مرتب نہیں ہوسکی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ طیبہ تشدد کے معاملے میں دو مسائل ہیں، پہلا مسئلہ طیبہ کی تحویل اور تحفظ کا ہے جبکہ دوسرامسئلہ مجرمانہ فعل ہے ، جو بڑا مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیراورجسٹس طارق بتائیں معاملے کو آگے کیسے بڑھائیں، کیامعاملے میں سپریم کورٹ کومداخلت کرناچاہیے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ پولیس تحقیقات کہاں تک پہنچی، کیا چالان جمع ہوگیا۔ جج کی اہلیہ ماہین ظفرکےخلاف چالان جمع ہوگیا؟
ڈی آئی جی پولیس نے جواب میں کہا کہ تفتیشی رپورٹ اورڈی این اےرپورٹ کاانتظار ہے، ڈی این اےرپورٹ میں مزید3دن لگیں گے، دونوں رپورٹس آتےہی چالان پیش کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماہین ظفر کی ضمانت قبل ازگرفتاری کس بنیاد پر ہوئی، کیا یہ راضی نامے کے بنیاد پر ہوئی۔
وکیل ماہین ظفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ جی نہیں جرم قابل ضمانت ہونے پر کی گئی، ضمانت کا راضی نامے سے کوئی تعلق نہیں،
چیف جسٹس نے کہا کہ ماہین ظفرکی ضمانت اور راضی نامہ مشکوک ہے، طیبہ کا والد کہہ چکا ہے پتا نہیں کس دستاویز پر انگوٹھا لگایا، ماتحت عدالت معاملے پر دوبارہ غور کرے، کیوں نہ ماہین مظر کی ضمانت خارج کی جائے۔
دوسری جانب سوئٹ ہوم کے زمرد خان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ طیبہ کو پڑھا لکھا کر بیرسٹر بناؤں اور وہ یہیں وکالت کرے۔
مزید پڑھیں : طیبہ تشدد کیس: تحقیقاتی رپورٹ میں جج کی اہلیہ ذمہ دارقرار
جس کے بعد طیبہ تشدد کیس کی سماعت 25جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے گذشتہ روزطیبہ تشدد کیس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی تھی، جس میں طیبہ پرتشدد میں ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ذمہ دارہیں، بچی کے جسم پر تشدد کے بائیس نشانات پائے گئے، اس کے علاوہ اہل علاقہ نے بھی طیبہ پرتشدد کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے طیبہ کو پاکستان سویٹ ہوم منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ بچی کو ریاست ہی کی تحویل میں ہونا چاہئے،والدین کا تعین ہونے تک طیبہ وہیں رہے گی ،پولیس کو سویٹ ہومز میں ہر طرح کی رسائی حاصل ہو گی تاہم انتظامیہ کی طرف سے طیبہ سے ملاقات پر پابندی عائد کردی ہے