جمعرات, فروری 20, 2025
اشتہار

خواجہ دل محمد:‌ ریاضی کا وہ ماہر جو تحریکِ آزادی میں بھی پیش پیش رہا

اشتہار

حیرت انگیز

اردو ادب میں خواجہ دل محمد کو جہاں بطور شاعر اور مصنف پہچانا جاتا ہے، وہیں وہ علمی حلقوں میں ریاضی داں اور ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے بھی پہچانے گئے۔ ان کا تذکرہ آج شاذ ہی ہوتا ہے لیکن خواجہ صاحب ان شخصیات میں سے ہیں جنھوں نے علم و ادب کے شعبوں میں اپنی قابلیت، استعداد اور خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے پہچان بنائی تھی۔

خواجہ صاحب کے مورثِ اعلیٰ نے سلطان محمود غزنوی کے عہد میں اسلام قبول کیا تھا اور ان کے بزرگ بعد میں لاہور آکر آباد ہوگئے تھے۔ ان کا آبائی وطن غزنی تھا۔ آبا و اجداد کا پیشہ تجارت تھا۔ خواجہ دل محمد لاہور کے کوچہ ’’گیان‘‘ عقب کشمیری بازار میں فروری 1883ء میں خواجہ نظام الدین کے گھر پیدا ہوئے۔ قرآن کی تعلیم پائی اور ناظرہ مکمل کرنے کے بعد اسلامیہ ہائی سکول شیرانوالہ گیٹ میں میں داخلہ لیا۔ میٹرک تک تعلیم اسی اسکول سے حاصل کی۔ یہ وہ دور تھا جب انجمن حمایت اسلام نے اسلامیہ ہائی اسکول کی عمارت کے بالائی حصے میں کالج بھی قائم کیا تھا۔ خواجہ دل محمد نے بعد میں یہیں سے ایف اے اور بی اے کے امتحانات پاس کیے۔ کالج کے زمانے میں شیخ سر عبدالقادر ان کے استادوں میں سے تھے اور ان کی شخصیت نے خواجہ دل محمد کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

خواجہ دل محمد کو ریاضی کے مضمون سے فطری مناسبت اور بہت رغبت تھی۔ اسی مضمون میں 1970ء میں ماسٹرز کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد اسلامیہ کالج ہی میں استاد مقرر ہو گئے۔ علمی دنیا سے ان کی وابستگی ہمیشہ بڑی گہری اور والہانہ رہی۔ وہ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت میں گہری دل چسپی لیتے تھے۔ اگرچہ خواجہ دل محمد کی قابلیت اور محنت و لگن کو دیکھتے ہوئے مختلف اوقات میں انھیں گراں قدر مشاہرے پر خدمات انجام دینے کی پیشکش ہوئی۔ لیکن خواجہ صاحب نے فیصلہ ہمیشہ اسلامیہ کالج کے حق میں دیا۔ وہ 35 برس تک اس کالج میں تشنگان علم کو فیض یاب کرتے رہے۔ 1940 ء میں وہ اس کالج کے پرنسپل مقرر ہوئے اور 1943 ء میں اپنی ذمہ داریوں سے سبک دوش ہو گئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد رجسٹرار ضلع لاہور مقرر ہوئے۔ 1946 ء میں تقسیم ہند کے وقت خرابی صحت کے سبب اس عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔

خواجہ دل محمد ملازمت کے ساتھ تصنیف و تالیف میں بھی مصروف رہے۔ بحیثیت استاد خواجہ دل محمد بہت کام یاب اور ہر دل عزیز رہے۔ ان کو تدریس کا وسیع تجربہ تھا اور ریاضی جیسا خشک مضمون بہت دل چسپ انداز سے پڑھاتے تھے۔ بحیثیت ریاضی داں ان کی خوب شہرت تھی اور کہتے ہیں‌ کہ اس زمانے میں ان کے پائے کے ماہرِ ریاضیات چند ہی تھے۔

ادبی سفر پر نظر ڈالیں تو خواجہ دل محمد شاعری کی خداداد صلاحیت رکھتے تھے۔ انھوں نے ابتدا نعت گوئی سے کی اور بعد میں قومی و اصلاحی نظموں کی وجہ سے بھی پہچانے گئے۔ خواجہ دل محمد کی شاعری کا باقاعدہ آغاز ہی انجمن حمایت اسلام کے سالانہ جلسوں میں ولولہ انگیز شاعری سے ہوا۔ طالب علمی کے زمانے میں خواجہ صاحب ان جلسوں میں نظمیں سناتے تھے جہاں اکابر شعرا جیسے حالی، شبلی، ڈپٹی نذیر احمد وغیرہم موجود ہوتے اور اپنا کلام پیش کرتے تھے۔ خواجہ دل محمد کو ان شخصیات سے داد ملی۔ خواجہ صاحب نے ان نظموں کو 1956ء میں ’’حیات نو‘‘ کے نام سے شائع کیا۔

خواجہ دل محمد کی سیاسی اور سماجی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ انھوں‌ نے قومی اور سیاسی تحریکوں میں حصہ لیا۔ 1924ء میں خلافت اور کانگریس کی متحدہ کمیٹی کے ٹکٹ پر میونسپل کمیٹی کے الیکشن میں حصہ لیا اور دامے درمے قدمے سخنے مسلمانوں کی مدد کرتے رہے اور اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں آزادی کا جوش اور ولولہ بھی پیدا کرتے رہے۔

الجبرا اور ریاضی پر ان کی متعدد تصانیف تھیں‌ جو نصاب میں بھی شامل رہیں‌۔ دوسری طرف انجمن حمایت اسلام کے اسلامیہ اسکولوں میں ہندو اور انگریز مصنفین کی کتابیں اس وقت متعارف کروائی گئی تھیں مگر خواجہ دل محمد کی ان تصانیف کی طباعت کے بعد انھیں شامل کرلیا گیا۔ پاکستان بننے کے بعد خواجہ دل محمد کی مرتب کردہ ریاضی کی 32 کتب مختلف مدارج کے نصاب میں شامل رہیں۔خواجہ دل محمد نے پنجاب یونیورسٹی لاہور کی اعلیٰ جماعتوں کا نصاب تیار کرنے میں بھی حصہ لیا۔ پنجاب یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے گیارہ برس تک ممبر اور 24 برس تک فیلو آف پنجاب یونیورسٹی رہے۔

خواجہ دل محمد کا انتقال 1961ء میں ہوا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں