کراچی: جامعات سے متعلق متنازع ترمیمی بل کے خلاف اساتذہ سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کر رہے ہیں جس کے باعث پولیس کی نفری طلب کر لی گئی۔
انجمن اساتذہ جامعہ اور فپواسا کا کہنا ہے کہ ترمیمی قبول نہیں کیا جائے گا لہٰذا فوری واپس لیا جائے، اساتذہ کو اعتماد میں لیے بغیر بل پیش کیا گیا۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی محسن علی نے کہا کہ جامعات کی خود مختاری کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیں گے، ہم کسی صورت جامعات کی خود مختاری متاثر نہیں ہونے دیں گے۔
فپواسا نے کہا کہ دو ہفتوں سے جامعات احتجاج جاری ہے حکومت توجہ دینے کو تیار نہیں، اساتذہ کو اعتماد میں لیے بغیر بل پیش کیا گیا ہے۔
چند روز قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے قانون سازی کو واپس نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ باہر سے وفد آیا ان کے نام پر ہوٹل اور ٹکٹ کے پیسے وی سی کھا گیا، میں اس وائس چانسلرکو نہیں نکال سکتا کیونکہ وہ عدالت چلے گئے اس کیلیے قانون سازی ضروری ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اپنی غلطی تسلیم کرتا ہوں، ایسے بھی وائس چانسلرز منتخب ہوئے جو جنسی ہراسگی میں اور بعض وائس چانسلرز مالی فراڈ میں ملوث نکلے، پروفیسرز میدان میں آئیں وائس چانسلر بنیں کس نے روکا، یہ کہنا غلط ہے کہ بیوروکریٹس کیلیے وائس چانسلرز کی راہ ہموار کی۔
انہوں نے کہا تھا کہ بہت سارے وائس چانسلرز کے پاس فائنانشل اسکلز نہیں، انہوں نے جامعات کو تباہ کر دیا ہے، یہ صوبے کے بچوں کے پیسے ہیں، ہمیں فیڈرل ایچ ای سی سے خیرات نہیں چاہیے یہ رقم بھی خود دیں گے۔
سندھ بھر کی سرکاری جامعات کے اساتذہ ترمیمی ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت سول سرونٹس جامعات میں وائس چانسلرز تعینات ہونے نہیں دیں گے۔