بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ میں اسکول انتظامیہ کی جانب سے فیس کی عدم ادائیگی پر امتحان میں شرکت سے روکنے پر 17 سالہ طالبہ نے خودکشی کر لی۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خودکشی کرنے والی طالبہ نے پولیس میں شکایت درج کروائی کہ ان کی بیٹی 9ویں جماعت کی طالبہ تھیں، گزشتہ روز جب وہ امتحان میں شرکت کیلیے اسکول پہنچی تو انتظامیہ نے اسے باہر نکال دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہراسانی سے تنگ دسویں جماعت کی طالبہ نے انتہائی قدم اُٹھالیا
انہوں نے بتایا کہ اسکول کے منیجر سنتوش کمار یادو، افسر دیپک سروج اور پرنسپل راج کمار یادو اور دیگر نے بیٹی کو سرعام ذلیل کیا اور اسے امتحان دینے نہیں دیا، ان کے رویے سے پریشان ہو کر بیٹی گھر واپس آئی اور اپنے کمرے میں چلی گئی، میں کھیتوں میں کام کرنے کیلیے باہر گئی تھی اور جب گھر واپس آئی تو دیکھا کہ بیٹی نے خودکشی کر لی ہے۔
پولیس نے خاتون کی شکایت پر واقعے کا مقدمہ درج کر لیا اور اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے۔
وکیل اور مقامی پنچایت ممبر محمد عارف نے بتایا کہ طالبہ کو خودکشی پر مجبور کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اگر تعلیم کے نام پر طلبہ کی تذلیل کی جاتی ہے تو انتظامیہ کو ایکشن لینا چاہیے، ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے تاکہ تعلیم کا کاروبار چلانے والوں کو سزا ملے اور بچے اچھی تعلیم حاصل کر سکیں۔
محمد عارف نے پرتاپ گڑھ ضلع کے جیٹھواڑہ میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے کا ذکر کیا جہاں 12ویں جماعت کے طالب علم شیوم سنگھ نے ایڈمٹ کارڈ نہ ملنے پر خودکشی کر لی تھی۔
ضلع کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس درگیش سنگھ نے کہا کہ ہم نے مقدمہ درج کر کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
خودکشی کرنے والی طالبہ کی والدہ نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی 1500 روپے ادا کر دیے تھے جبکہ 800 روپے مزید جمع کروانے تھے۔