ڈی آئی خان : ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ظلم کی انتہا کر دی گئی، لڑکےکی لڑکی سے دوستی کی سزابہن کو دی گئی اور حوا کی بیٹی کو سربازاربرہنہ کرکے گھمایا گیا، واقعے میں ملوث نو میں سے سات ملزمان گرفتار کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درابن کلاں کے علاقہ گرہ مٹ میں حوا کی بیٹی کا تقدس پامال، زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ ہوگئی، لڑکے کی لڑکی سے دوستی کی سزا لڑکے کی بہن کو دے دی گئی۔
مخالفین نے پانی بھرنے جانے والی لڑکے کی سولہ سالہ بہن کو زبردستی اٹھا لے گئے اور قینچی کے ذریعے کپڑے پھاڑکر شریفاں بی بی کو برہنہ کرکے گاؤں میں گھمایا اور تشدد کیا ، شریفاں روتی اور چلاتی رہی ۔۔ مظلوم بچی کی آہ و بکا پر کوئی مدد کو نہ آیا، واقعہ نے پورے علاقہ پر سکتہ طاری کر دیا ہے۔
شریفاں بی بی کا کہنا ہے کہ وہ دیگر دو لڑکیوں کے ہمراہ تالاب سے پانی بھر کر وآپس گھر جارہی تھی کہ سجاول نامی شخص نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے مجھے زبردستی اٹھاکر ملزم سیدو کے گھر لے گئے ۔اس دوران ملزم شاہجہان نے میرکے کپڑے پھاڑ دیئے اور مجھے گھسیٹا جس سے میں پورے جسم میں درد محسوس کرتی ہوں ۔بعدازاں ملزم چلے گئے۔
عینی شاہدین اورمقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑکی بالکل برہنہ ہمارے گھر میں پناہ کیلئے داخل ہوئی لیکن ہم اس کی مدد نہ کر سکے اور ملزمان دوبارہ اس کو اٹھا کر لے گئے۔
آئی جی کےپی کے نے واقعےکا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو فوری ایکشن کا حکم دیدیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں کی دوڑیں لگ گئیں، پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث نامزد 9 میں سے سات ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دیگر نامزد دو ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔
مزید پڑھیں : بھائی کی پسند کی شادی کی سزا، معصوم بہن کو پنچائت کے حکم پر ونی کردیا گیا
صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ملزمان کو بخشا نہیں جائے گا واقعےمیں ملوث بقیہ 2ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا جبکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک نے آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ڈی ایس پی ثناء اللہ اس واقعہ سے پورے علاقہ میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور بعض سماجی تنظیمیں بھی اس بچی کے پاس یکجہتی کے لئے پہنچ رہی ہیں تاہم تاحال متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
دوسری جانب یرہ اسماعیل خان میں لڑکی کو برہنہ گھمانے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی، قرار داد میں کہا گیا ہے کہ واقعہ قابل مذمت اور شرمندگی کا باعث ہے، خیبرپختونخوا حکومت بچی اور اہل خانہ کو تحفظ دینے میں ناکام ثابت ہوئی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت ملزمان کو جلدگرفتار کر کے عبرت کا نشان بنائے۔