تازہ ترین

پولیس نے 48 سال بعد لڑکی کے قتل کا سُراغ کیسے لگایا؟

کینیڈا کی پولیس نے 1975میں ایک 16 سالہ لڑکی کو ریپ کے بعد قتل کرنے والے ملزم کی شناخت 48سال بعد کرلی لیکن مجرم اب اس دنیا میں موجود نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 1975 میں کینیڈا کے شہر مونٹریال کی رہائشی شیرون پرائر نامی 16 سالہ لڑکی اپنے دوستوں سے ملنے کے لیے گھر سے نکلی اور لاپتہ ہوگئی۔

شیرون پرائر گھر نہ لوٹی تو اہل خانہ نے اس کے دوستوں سے رابطہ کیا لیکن دوستوں کا کہنا تھا کہ شیرون پرائر پیزا ریسٹورینٹ بھی نہیں پہنچی۔ پولیس نے لڑکی تلاش شروع کردی اور 3 روز بعد اس کی لاش مونٹریال میں ساحل سمندر سے برآمد ہوئی۔

لڑکی کے قتل کا سراغ

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا، تاہم کئی سال بیت گئے لیکن تقریباً 100 سے زائد مُشتبہ افراد سے تفتیش کے باجود پولیس کسی حتمی نتیجے پر پہنچی نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

رواں ہفتے کینیڈین پولیس نے بتایا کہ انہیں 100 فیصد یقین ہے کہ 16 سالہ لڑکی کا قتل فرینکلن میوڈ رومین نامی شخص نے کیا جو مقتولہ کے گھر کے قریب ہی رہتا تھا۔

یہ ایک ایسا معمہ تھا جسے حل کرنے میں 4 دہائیوں سے زائد عرصہ بیت گیا۔ پولیس نے 1975 میں جائے وقوعہ سے لڑکی کا (ڈی این اے) سیمپل لے تو لیا مگر یہ نمونہ کسی بھی عدالت میں پیش کرنے کے لئے کافی نہیں تھا۔

لڑکی کے ڈی این اے کو حکام نے اس امید کے ساتھ اپنے پاس رکھا کہ ایک دن ہی ٹیکنالوجی بدولت 16قاتل کی شناخت ممکن ہوسکے گی۔

محفوظ نمونے 2019 میں ویسٹ ورجینیا کی ایک لیب میں بھیجے گئے جس کے بعد جینیولوجیکل ویب سائٹ کی مدد سے ملزم کے رشتہ داروں سے میچ کیا گیا۔

16 سالہ لڑکی کا قتل

کینیڈین پولیس نے انکشاف کیا کہ لڑکی کو قتل کرنے والے ملزم فرینکلن میوڈ رومین نامی شخص کی موت 1982 میں ہوگئی تھی مگر ملزم کے بھائیوں کا ڈی این اے مقتولہ کے ڈی این اے سے کافی حد تک میچ کرگیا تھا۔ مذکورہ ڈی این اے کی بنیاد پر ہی ملزم فرینکلن کی قبرکھودی گئی تو مقتولہ کا ڈی این اے ملزم کے ڈی این اے سے 100 فیصد میچ کرگیا۔

کرائم ریکارڈ چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ ریپ کے علاوہ دیگر جرائم میں بھی ملوث تھا۔

Comments