برطانیہ کے علاقے ویلز میں لڑکی عجیب وغریب بیماری میں مبتلا ہوگئی ہے، جس کے باعث وہ گھر سے باہر تک نہیں نکل سکتی۔
کرسٹن کوول جوکہ ویلز کی رہائشی ہے، اسے چہرے کی ایک ایسی بیماری نے آن گھیرا ہے، جسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ چہرے پر گوشت کھانے والے السر کا قبضہ ہوچکا ہے۔
کرسٹن کوول اس بیماری سے متعلق بتاتی ہے کہ اسے یہ السر اسے تین ماہ قبل ہوا تھا، یہ پھوڑے اتفاقی طور پر چہرے پر نمودار ہوئے جن میں بعد ازاں مواد (پیپ) بھر گئی، بعض اوقات یہ پھٹ بھی جاتے ہیں ان کی گہرائی دو میٹر کے قریب ہے۔
کرسٹن کوول اس بیماری سے متعلق بتاتی ہے کہ یہ میرے لئے ایک ڈراؤنا خواب کے مانند ہے جس کے باعث مجھے سرجری کی ضرورت پڑگئی ہے۔
ان بدنما پھوڑوں کا موازنہ کوول کی ماں ایلیسن نے گولیوں کے سوراخوں سے کیا جبکہ کوول کا کہنا ہے کہ چہرے کی یہ صورت حال دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے ‘چھُرا’ مار دیا ہے۔
ایمن فورڈ سے تعلق رکھنے والی کوول نے اپنا تلخ حالات سے متعلق مزید بتایا کہ اس بیماری کے باعث وہ گھر سے باہر نکلنے سے بھی خوفزدہ ہے، میرے قریبی ساتھی مجھے چھوڑ چکے ہیں جبکہ میرا ایک نیل ٹیکنیشن کورس بھی ادھوار رہ گیا ہے۔
میں مسلسل شدید درد میں مبتلا رہتی ہوں، یہاں تک کہ اگر میں اپنے چہرے یا سر کے کسی بھی حصے کو ہلاتی ہوں تو مجھے سخت تکیلف ہوتی ہےاور صبح کے وقت یہ سب سے زیادہ خراب صورت حال ہوتی ہے، میری روزمرہ کی زندگی اب صرف درد سے نمٹنے اور ان سے نکلنے والے مواد کو صاف رکھنے تک محدود ہوچکی۔
ایک ماہر امراض جلد کا خیال ہے کہ اسے پیوڈرما گینگرینوسم نامی جلدی بیماری کی ایک حالت ہے، جس کی وجہ سے پورے جسم میں بڑے اور کھلے زخم پیدا ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے جلد کے ٹشو سڑ جاتے ہیں۔
کرسٹن کو فی الحال اینٹی بائیوٹکس اور اسٹیرائڈز کے کورس پر رکھا گیا ہے، چہرے کی ایک سرجری بھی کی جاچکی ہے، کرسٹن اور ان کی والدہ پُرامید ہیں کہ وہ اس مصیبت سے چھٹکارہ پالیں گی۔