واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والی پیغام رسانی کی موبائل ایپلیکیشن ٹیلی گرام کے صارفین کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوا جس کی وجہ سے کمپنی نے اہم سنگ میل عبور کرلیا۔
واٹس ایپ کی متنازع پرائیویسی پالیسی کے بعد صارفین نے متبادل کے طور پر پہلے ٹیلی گرام پھر سگنل اور پھر BiP کو ترجیح دی ہے یہی وجہ ہے کہ اب واٹس ایپ پر متحرک صارفین کی تعداد دن بہ دن کم ہورہی ہے۔
متنازع پرائیویسی پالیسی کے بعد صارفین نے واٹس ایپ پر اس قدر تنقید کی کہ پہلے سربراہ اور پھر کمپنی کو علیحدہ علیحدہ بیانات دے کر وضاحت پیش کرنا پڑی مگر اب بھی صارف کا اعتماد بحال نہ ہوسکا۔
واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے تحت جو صارف کمپنی کو اپنے ڈیٹا شیئر کرنے کی اجازت نہیں دے گا اُس کا اکاؤنٹ 9 فروری کے بعد بند کردیا جائے گا۔
ٹیلی گرام ویسے تو 2013 میں تیار کی گئی مگر واٹس ایپ کی متنازع پالیسی نے اس ایپلیکیشن کی قسمت کو بدل کر رکھ دیا۔
Telegram surpassed 500 million active users. 25 million new users joined in the last 72 hours: 38% came from Asia, 27% from Europe, 21% from Latin America and 8% from MENA. https://t.co/1LptHZb9PQ
— Telegram Messenger (@telegram) January 12, 2021
انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2021 کے پہلے ہفتے میں متحرک صارفین کی تعداد 50 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران دنیا بھر سے 25 کروڑ صارفین نے ٹیلی گرام پر اپنے اکاؤنٹ بنائے۔
کمپنی کے مطابق گزشتہ 3 روز کے دوران ایشیا سے 38 فیصد، یورپ سے 21، لاطین امریکا سے 8 فیصد صارفین نے ٹیلی گرام کو جوائن کیا۔ یعنی ایشیا میں ٹیلی گرام استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
کمپنی کے مطابق گزشتہ برس یعنی 2020 کے اختتام پر صارفین کی کُل تعداد 1 کروڑ پچاس لاکھ کے قریب تھی مگر اب جس تیزی کے ساتھ تعداد بڑھ رہی ہے اُس کی مثال گزشتہ 7 سال میں نہیں ملتی۔
ٹیلی گرام کے حکام نے صارفین کی تعداد بڑھنے کی وجہ بیان کی اور بتایا کہ ہمارے پلیٹ فارم پر پرائیویسی پالیسی کا کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ سب کا ڈیٹا مکمل محفوظ ہے جبکہ سروس بھی بالکل مفت ہے، اسی وجہ سے صارفین متنازع ایپ سے جان چھڑا رہے ہیں۔