مسلمانوں کی عبادت گاہ کو مسجد کہتے ہیں، عموماً اسے نماز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لفظ ‘مسجد’ کا لغوی مطلب ہے ‘ سجدہ کرنے کی جگہ’۔ اردو سمیت مسلمانوں کی اکثر زبانوں میں یہی لفظ استعمال ہوتا ہے۔حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ:
جو شخص مسجد بنائے اور اس کا مقصود اللہ کی رضامندی ہو ، اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے ۔
( بخاری ، کتاب الصلاۃ ، باب من بنی مسجدا ، حدیث : 450 )
مندرجہ بالا پیش کی جانے والی مساجد مکہ اور مدینہ میں واقع ہیں جو رسول اکرم ﷺ سے منسوب ہیں۔
مسجد الحرام
مسجد حرام جزیرہ نما عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں واقع ہے جو سطح سمندر سے 330 میٹر کی بلندی پر واقع ہے ، مسجد حرام کی تعمیری تاریخ عہد حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام سے تعلق رکھتی ہے ۔ مسجد حرام کے درمیان میں بیت اللہ واقع ہے جس کی طرف رخ کر کے دنیا بھر کے مسلمان دن میں 5 مرتبہ نماز ادا کرتے ہیں۔
مسجد النبوی ﷺ
مسجد نبوی سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں قائم اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، مکہ مکرمہ میں مسجد حرام مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے جبکہ بیت المقدس میں مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے ۔
مسجدِ عائشہؓ
پیغمبر آخرزماں ﷺ کی زوجہ اطہر ام المؤمنین حضرت عائشہ کے نام سے منسوب یہ مسجد مکہ شہر میں واقع ہے۔حرم کی حدود سے باہر مدینہ روڈ پر تغیم کے مقام پر واقع مسجد جہاں عمرے کے لیے احرام باندھتے ہیں۔
مسجدِ قبلتین
مدینہ منورہ کے محلہ بنو سلمہ میں واقع ایک مسجد جہاں 2ھ میں نماز کے دوران تحویل قبلہ کا حکم آیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام نے نماز کے دوران اپنا رخ بیت المقدس سے کعبے کی جانب پھیرا۔ کیونکہ ایک نماز دو مختلف قبلوں کی جانب رخ کر کے پڑھی گئی اس لیے اس مسجد کو "مسجد قبلتین”یعنی دو قبلوں والی مسجد کہا جاتا ہے۔
مسجدِ قباء
تاریخ اسلام کی پہلی مسجد جو مدینہ منورہ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بستی قباء میں واقع ہے, حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان ہے کہ اس مسجد میں دو رکعت نماز پڑھنے سے ایک عمرے کے برابر کا ثواب ملتا ہے ۔
مسجدِ غمامہ
حرم نبویﷺ کے قریب واقع مسجد جہاں حضور اقدسﷺ عیدین کی نماز پڑھا کرتے تھے، اس کو مسجد مصلٰے بھی کہتے ہیں۔ حضور ﷺ نے وہاں نمازِ استسقاء پڑھائی تھی، اسی وقت بادل نمودار ہو کر بارش اس لیے یہ مسجد غمامہ (بادل) سے موسوم ہے۔
مسجدِ جعرانہ
مکّہ سے چوبیس کلو میٹر دور طائف ہائی وے پر ایک مسجد ” مسجد جعرانہ ” کے نام سے واقع ہے یہ مسجد طائف کی جانب سے آنے والوں کے لیے تو ” حدود حرم ” کا نقطہ آغاز ہے۔
مسجدِ الجن
مسجد الجن، مسجد حرام کی شمال کی جانب تین کلومیٹر کی مسافت پر واقع تاریخ اسلام کی عظیم یادگارسجھی جاتی ہے۔ کتب تاریخ میں اس کی شہرت کے اور بھی کئی واقعات ملتے ہیں تاہم اس کی سب بڑی وجہ شہرت یہاں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جنات کی ایک جماعت کا قبول اسلام کا واقعہ ہے۔
مسجدِ جمعہ
قباء اور مدینہ منورہ کے درمیان محلہ بنو سالم بن عوف میں واقع ایک مسجد، جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سفر ہجرت کے دوران نماز جمعہ ادا کی تھی۔ صحابہ کرام نے اس جگہ ایک مسجد تعمیر کی جسے حضرت عمر بن عبد العزیز نے اپنے دور گورنری میں دوبارہ تعمیر کرایا۔
مسجدِ نمرہ
سعودی عرب کے میدان عرفات میں واقع ایک اہم مسجد ہے جہاں 9 ذی الحج کو امام حج کا خطبہ پڑھا جاتا ہے اور اس کے بعد ظہر اور عصر کی نمازوں کے دو دو فرض قصر پڑھے جاتے ہیں۔