تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

خاتون وکیل سے حلف لیتے ہوئے جج کا انوکھا اقدام

واشنگٹن : امریکا میں جج نے خاتون وکیل سے حلف لیتے ہوئے وکیل کا شیرخوار بچہ اپنے بازو پر اٹھا لیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا شیئر ہوئی تو صارفین نے خوب سراہا۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک خاتون وکیل کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں حلف لینے والے جج نے خاتون کا بچہ گود میں اٹھایا ہوا ہے، مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر شیئر ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکا کی ریاست ٹینیسی کی اپیل کورٹ کے جج رچرڈز ڈنکنز نے ٹینیسی بار کی وکیل جولیانا لامر ٹینیسی سے حلف لیتے ہوئے انہی کے ایک سالہ بیٹے کو بھی گود میں لیا ہوا ہے۔

ویڈیو جولیا لامر کے لاء اسکول کی ایک ساتھی سارہ مارٹن نے آن لائن شیئر کی جس کے بعد اب اس کا دنیا بھر میں چرچا ہے۔

جولیانا لامر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جج ڈنکنز دیکھ رہے تھے کہ میں حلف برداری کی تقریب کے دوران اپنے 1 سالہ بیٹے کو گود میں تھامی ہوئی ہوں جس کی وجہ یہ تھی کہ میں حلف برداری کے موقع پر اپنے بیٹے کی موجودگی بھی چاہتی تھی۔

خاتون وکیل جولیانا لامر نے بتایا کہ میرے بچے کو گود میں تھامنے کی ذمہ داری جج ڈنکنز نے لے لی اور انہوں نے حلف لیتے وقت میرے بچے کو اپنی گود میں تھام لیا۔

نوجوان وکیل جولیانا لامر بیلمونٹ یونیورسٹی کالج آف لاء میں قانون کی تعلیم حاصل کرتے وقت جج ڈنکنزکی سرپرستی میں ایک کلرک کی حیثیت سے کام بھی کرتی تھیں۔

جولیانا لامر نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر چند تصاویر کے ساتھ ایک تحریر میں اپنے سرپرست جج، شوہر اور دیگر لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جج ڈنکنز کے اس عمل کو صارفین کی جانب سے خوب سراہا گیا اور سب نے ان کی تعریفیں کیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس وائرل ویڈیو کو اب تک سوشل میڈیا پراب تک لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -