مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے والا مغرب خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے، مغرب میں مسجدوں اور مسلمانوں پر دہشت گرد حملے نئی بات نہیں۔
جرمنی کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں مسجدوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا جاتا ہے، نشریاتی ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ کی رپورٹ کے مطابق صرف سال دو ہزار دس میں جرمنی کی ستائیس مسجدوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دو ہزار سترہ تک حملوں کی تعداد تین گنا تک بڑھ گئی۔
مارچ دو ہزار اٹھارہ میں برلن کی دو مسجدوں کو آگ لگادی گئی ان ہی دنوں جنوبی جرمنی کے شہر اولما میں بھی مسجد پر بم سے حملہ کیا گیا۔
اگست دوہزار اٹھارہ میں برطانوی شہر برمنگھم میں ایک گھنٹے کے اندر دو مسجدوں پر حملہ کیا گیا۔ نیوز ویب سائٹ نیوز‘اسٹیٹمنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ بھر میں دو ہزارتیرہ سے دوہزارسترہ تک 167مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا۔
حملوں کا سلسلہ2018 اور2019 میں بھی جاری رہا، اس کے علاوہ امریکا میں بھی مساجد اور مسلمان محفوظ نہیں ہیں، حالیہ چند سالوں میں واشنگٹن، کیلی فورنیا، اوہائیو، ٹیکساس، فلوریڈا، ورجینیا، مشی گن، نیو جرسی اور میساچوٹس میں مسجدوں پر حملے کیے گئے۔
دو ہزار چودہ میں بلغاریہ کے شہر کولوو میں تاریخی مسجد پر حملہ کرکے اسے نذرآتش کردیا گیا۔ دوہزار سترہ میں فرانسیسی نژاد دہشت گرد نے کینیڈا میں اسلامک کلچرل سینٹر پر حملہ کیا، فائرنگ سے چھ نمازی جاں بحق اور اٹھارہ زخمی ہوگئے تھے۔