اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات

اشتہار

حیرت انگیز

بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ہمیشہ سے ہی دہشت گردوں کے نشانے پر رہا ہے۔ کوئٹہ میں ہونے والے مختلف حملوں اور دھماکوں میں بے شمار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں عام شہری، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور ہر شعبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔

کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

کوئٹہ: سول اسپتال میں دھماکہ، 70 افراد جاں بحق *

چار جولائی 2003 کو نماز جمعہ کے دوران ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا جس میں 53 افراد جاں بحق ہوئے۔

سترہ فروری 2007 کو ضلعی عدالت کے احاطے میں خودکش دھماکہ ہوا جس میں ایک سینئر سول جج سمیت 17 لوگ جاں بحق ہوگئے۔

تیرہ دسمبر 2007 کو ایک آرمی چیک پوسٹ کے قریب 2 خودکش بمباروں نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔ واقعہ میں 3 فوجی اہلکاروں سمیت 7 لوگ جاں بحق ہوگئے۔

سولہ اپریل 2010 کو کوئٹہ کے سول اسپتال کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں 11 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے۔

تین ستمبر 2010 کو کوئٹہ کے میزان چوک پر یوم القدس کی ریلی پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں 55 افراد جاں بحق اور 200 زخمی ہوگئے۔

نو ستمبر 2010 کو بلوچستان کے وزیر خزانہ میر عاصم کرد کی رہائشگاہ پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ صوبائی وزیر خوش قسمتی سے بچ گئے۔

سات دسمبر 2010 کو سریاب روڈ پر بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے۔

سات اپریل 2011 کو کوئٹہ میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن وزیر نثار خان کی رہائشگاہ پر حملہ کیا گیا جس میں ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہوگیا۔

سات ستمبر 2011 کو ڈی آئی جی ایف سی بریگیڈیئر فرخ شہزاد کی رہائشگاہ پر 2 خودکش حملے کیے گئے جس میں 26 افراد جاں بحق ہوگئے۔

تیس دسمبر 2011 کو قبائلی سردار شفیق مینگل کی رہائشگاہ کے قریب خودکش دھماکہ کیا گیا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق جبکہ 22 زخمی ہوئے۔

اٹھائیس جون 2012 کو ہزار گنجی کے علاقہ میں ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا جس میں 2 پولیس اہلکاروں اور ایک خاتون سمیت 14 افراد جاں بحق ہوئے۔

اٹھارہ اگست 2012 کو قمبرانی روڈ پر کار بم دھماکے میں 5 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔

دس جنوری 2013 کو علمدار روڈ پر 2 خودکش دھماکے کیے گئے جس میں 105 افراد جاں بحق ہوئے۔

بارہ مئی 2013 کو بلوچستان کے آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا زرغون روڈ پر قاتلانہ حملے میں بال بال بچے۔ واقعہ میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔

سولہ جون 2013 کو سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی بس کو نشانہ بنایا گیا جس میں 14 طالبات، 4 نرسز، کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر اور 3 ایف سی اہلکاروں سمیت 24 افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی روز ایک اور دھماکہ کوئٹہ کے بولان میڈیکل کالج اسپتال میں بھی ہوا۔

تیس جون 2013 کو ہزارہ ٹاؤن کی ایک امام بارگاہ کے قریب دھماکے میں 28 افراد جاں بحق ہوگئے۔

آٹھ اگست 2013 کو پولیس لائنز کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 21 پولیس اہلکاروں سمیت 39 افراد جاں بحق ہوئے۔ یہ دھماکہ ایک نماز جنازہ کے دوران کیا گیا۔

تئیس اکتوبر 2014 کو جمیعت علمائے اسلام ف کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کو نشانہ بناتے ہوئے خودکش دھماکہ کیا گیا جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 22 افراد زخمی ہوگئے۔

تیرہ جنوری 2016 کو کوئٹہ کے سیٹلائٹ ٹاؤن میں ایک سرکاری طبی سینٹر کے قریب خودکش دھماکے میں 13 پولیس اہلکاروں اور ایک ایف سی اہلکار سمیت 16 افراد جاں بحق ہوئے۔

چھ فروری 2016 کو ملتان چوک پر خودکش دھماکے میں 4 ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوئے۔

آٹھ اگست 2016 کو کوئٹہ کے سول اسپتال میں دھماکہ کیا گیا جس میں اب تک 70 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں