کوئٹہ : ہتھیارڈ ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے والے دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے۔
تفصیلات کے مطابق مختلف دہشتگرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے اہم کمانڈرزنے نیوز کانفرنس کی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور بلوچستان کے وزرا بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔
ہتھیار ڈالنے والے دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ نے کہا کہ زندگی کے اہم 19سال دہشتگردوں کیساتھ گزارے توان کا اصل چہرہ سامنے آیا ، دہشتگرد تنظیموں نے نوجوانوں کی ذہن سازی کی اور بلوچ نوجوانوں کو دہشتگردی میں جھونکا۔
دہشتگرد کمانڈر کا کہنا تھا کہ تنظیم میں جانے کا خیال 2005 میں آیا، بلوچستان کے حالات اور محرومیوں پر بات کرتے تھے، وہاں سے میری ذہن سازی ہوئی۔
انھوں نے بتایا کہ میں نے کالعدم بلوچ لبرل پارٹی میں شمولیت اختیار کی ، بعد میں کالعدم بلوچ لبرل پارٹی میں مجھے کمانڈر بنا دیا گیا۔
نجیب اللہ نے کہا کہ برہمداغ بگٹی کے کہنے پر دو گروپ بنائے، ہم دونوں گروپوں کو لیکر قلات کی طرف روانہ ہوئے، کالعدم بی ایل اے فعال ہونے کے بعد فورسز کو کافی نقصان پہنچایا۔
انھوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کے ہینڈلرز کے عزائم دیکھ کر میری آنکھوں سے آزادی کی پٹی کھل گئی ، میری ملاقات پڑوسی ملک کی ایجنسی کے لوگوں سے ہوئی، انھوں نے میری سرزنش کی اور کہا ہمیں تمہاری آزادی کی پروازہ نہیں، انہوں نے مجھ سے کہا ہم پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سپورٹ کریں گے۔
کمانڈر نجیب نے مزید بتایا کہ تمام تنظیموں کے لیڈر ان کے بچے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور عام دہشت گرد جو پہاڑوں پر لڑ رہا ہے اسے روٹی بھی میسر نہیں۔
دہشتگرد کمانڈر کا بتانا تھا کہ جنگ کےدوران عام سولجر زخمی بھی ہوئے تو علاج کیلئے چندہ جمع کرنا پڑتا ہے اور کئی بار ایسا ہوتا ہے علاج نہ ہونےکی وجہ سے جان سے بھی چلے جاتے ہیں۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا ڈرامہ سب کے سامنے ہے وہ پہاڑوں پر روپوش ہیں ، پہاڑوں پرروپوش لوگوں سے کہتاہوں بیرون ملک بیٹھے دہشت گرد تنظیموں کے کمانڈرز کے آلہ کار نہ بنیں۔
کمانڈر نجیب نے درخواست کی کہ اور بھی دوست ہتھیار ڈالر کر قومی دھارے میں آنا چاہتے ہیں ان کو راستہ دیا ہے، اپنی واپسی کیلئے میں نے خود ریاست سے بات کی ، کہنا چاہتا ہوں اس سازش اور پراکسی کا حصہ نہ بنیں ، حکومت کا شکریہ کہ قومی دھارےمیں شامل ہونے کاموقع دیا۔
انھوں نے بتایا کہ غیرملکی ایجنسیاں بلوچستان میں گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہیں اوربلوچ آزادی کی تحریکیں گینگ وار کی شکل اختیار کرگئی ہیں۔
دوسری جانب کمانڈر عبدالرشید نے بھی بتایا کہ میرا شمار مکران ڈویژن کے سینئر کمانڈرز میں ہوتا تھا ، 2009میں میری ملاقات بی ایل ایف کے عابد عمران سے ہوئی ، عابدعمران نے میری ذہن سازی کی جس پر دہشتگرد تنظیم میں شامل ہوا۔
عبدالرشید کا کہنا تھا دہشتگردوں کے عزائم جان چکاہوں اس لیے کنارہ کشی اختیار کی۔ کمانڈر خالد بشیر کا کہناتھا دشمن کے بہکاوے پرغلط راستے پر جا رہا تھا، فوج نے بچالیا۔