کراچی : عوامی نیشل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں دہشت گرد اپنی موجودگی ثابت کر رہے ہیں جب کہ قانون اپنا کردار ادا کرتا نظر نہیں آرہا۔
سینیٹر شاہی سید نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں نجی ٹی وی چینل کے اسسٹنٹ کیمرا مین کی دہشت گردی کے واقعہ میں ہلاکت نہایت قابلِ مذمت ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مکمل امن بحال نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اپنی کارروائیوں کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں لیکن پولیس انہیں گرفتار کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔
شاہی سید نے اپنے خطاب میں سوال کیا کہ کیا صرف ڈاکٹرعاصم ہی دہشت گردوں کامعاون تھا ؟ باقی لوگوں کو کیوں آزاد چھوڑ رکھا ہے اور مقدمات تعطل کا شکار کیوں نظر آتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم میں بھی ”گڈ” اور ”بیڈ” کی اصطلاح آ گئی ہے جس کے تحت جو لندن والی ایم کیوایم کو چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی یا ایم کیو ایم پاکستان جوائن کرلے وہ صاف ستھرا ہوجاتا ہے۔
سینیٹر شاہی سید نے مطالبہ کیا کہ ڈرائی کلین کی فیکٹری لگانےکا کام بند کیا جائے اور مجرم کو بطور مجرم دیکھتے ہوئے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے کیوں کہ سخت سزاؤں کے بغیر جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ بے اختیار ہیں وہ تو ایک ایس ایچ او تک تبدیل نہیں کرسکتے جب کہ ایس ایچ او کا حال یہ ہے کہ وہ جرائم میں خود ملوث ہیں تو امن و امان کیسے قائم ہوگا۔
سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں پولیس سیاسی مداخلت کے باعث تباہ ہوئی اور میں ایسے دو ایس ایچ اوز کو جانتا ہوں جو اغوا برائے تاوان اور قتل کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔