اسلام آباد : نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد رابطوں کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں اور رابطوں کےلئے اب بھی افغانستان کی سمیں استعمال ہورہی ہے۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد رابطوں کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں۔نیکٹا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دہشت گرد رابطوں کےلئے اب بھی افغانستان کی سمیں استعمال کررہے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے نے قرار دیا کہ 9 کروڑ سموں کی بندش، ایک ہزار ویب سائٹس اور 3 ہزار سے زائد سوشل میڈیا پیجز کی بندش ناکافی ہوگئی ہے۔علاوہ ازیں نیکٹا نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور دیگر اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ رابطے کو چیک کرنا بہت مشکل ، قانون میں بھی سقم موجود ہیں۔
نیکٹا رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ، قومی سلامتی کے انفرااسٹرکچر پر سائبر حملے رکوانے میں ناکام رہا ہے اور ساتھ ہی سفارش کی کہ ایکٹ میں سائبر حملوں کے دفاع کی شقیں شامل کی جانی چاہئیں۔
نیکٹا کے مطابق ہر انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں سائبر سرویلنس یونٹ بنایا جانا چاہیے۔
یاد رہے 8 اپریل 2019 کو نیکٹا کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سیکیورٹی اداروں کی اطلاع پر ملک بھر میں کارروائی کرتے ہوئے مزید ایک سو 78 افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کردئیے گئے۔
اس سے قبل 4 مارچ 2019 کو وفاقی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی کے شکار افراد اور تنظیموں کو کنٹرول میں لے کر ان کے اکاﺅنٹ منجمد کرنے کےلئے سلامتی کونسل آرڈر 2019 جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں : دہشت گردوں کی مالی معاونت :ملک بھر میں 4863 افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے
28 مارچ 2019 کو ایف اے ٹی ایف کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
25 فروری کو وفاقی حکومت نے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے ان افراد پر پاسپورٹ آفس کے دروازے بند اور ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے تھے۔
فورتھ شیڈول میں شامل افراد پر مزید پابندیاں وزارت داخلہ کے احکامات اور نیکٹا کی نشاندہی کے بعد عائد کی گئی تھیں