تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

شہری کے دماغ سے گوشت خور کیڑا نکل آیا

واشنگٹن : امریکا میں ڈاکٹرز نے ایک شخص کے دماغ سے 4 سینٹی میٹر لمبا گوشت خور کیڑا نکالا ہے جو ایک دہائی سے اس کا دماغ کھا رہا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گیراڈو نامی امریکی شہری نے ایک عشرے سے سر میں شدید درد ہورہا تھا اور اس کے بعد سے ہی گیراڈو کی صحت مستقل خراب ہورہی تھی۔

امریکی شہری نے سر میں تکلیف محسوس ہونے بعد متعدد ڈاکٹرز سے رجوع کیا تاہم مرض کی تشخیص نہیں ہوسکی۔

مقامی میڈیا کے مطابق علاج کے باوجود نوجوان کی صحت مزید خراب ہوگئی اور سر کا درد شدید ہوتا گیا جبکہ قہ (الٹیاں) بھی بہت زیادہ آنے لگیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک روز گیراڈو فٹبال کھیل رہا تھا کہ اس کے سر میں شدید درد اٹھا اور پسینہ بھی آنے لگا جبکہ کچھ ہی لمحے بعد گیراڈو نے الٹیاں کرنا شروع کردیں۔

جس کے بعد اس نے دوبارہ ڈاکٹر سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ گیراڈو کے دماغ میں 4 سینٹی میٹر طویل دماغ کھانے والا کیڑا موجود ہے جو سور کا بغیر پکا ہوا گوشت کھانے کی وجہ پیدا ہے۔

ماہرین کے مطابق نیورو سسٹکروسیس نامی وائرس سے امریکا میں سالانہ 4 ہزار افراد متاثر ہوتے ہیں اور یہ وائرس سور کا گوشت کھانے سے ہوتا ہے جس کے باعث دماغ میں کیڑا پیدا ہوجاتا ہے اور وہ اعصاب کو مفلوج کردیتا ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ یہ کیڑا دماغ میں آہستہ آہستہ بڑا ہوجاتا ہے اور اس کے اشارے بھی نہیں ملتے، اسی لیے گیراڈو کو بھی اپنے دماغ میں کیڑے کی پیدائش اور بڑے ہونے سے متعلق سمجھ نہیں آیا۔

کیڑے سے نجات پانے کےلیے امریکی شہری نے ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں دماغی اسپتال میں آپریشن کرایا۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دماغ کے مذکورہ حصّے کا آپریشن انتہائی خطرناک تھا لیکن ہم نے اسے کامیابی مکمل کیا اور گیراڈو کی جان بچانے کےلیے یہ آپریشن کرنا بہت ضروری تھا اور اب متاثرہ شہری روبا صحت ہے۔

Comments

- Advertisement -