امریکا میں سیاہ فام باشندوں کیخلاف پھیلائے جانے والے تعصب بھرے پیغامات کی تحقیقات کی جارہی ہیں ان پیغامات نے پورے امریکہ میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عوام میں سیاہ فام باشندوں کے خلاف نسلی تعصب میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
مذکورہ پیغامات میں وصول کنندگان سیاہ فام امریکیوں کو ہدایت کی گئی کہ ہے وہ کھیتی باڑی کریں یا کپاس چنیں، جو کہ ماضی میں امریکہ میں سیاہ فاموں کی غلامی اور ان سے کیے جانے والے توہین آمیز سلوک کی یاد دلاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایف سی سی مذکورہ پیغامات کی باریک بینی سے تفتیش کر رہی ہے، ایسے اکاؤنٹس کو بند کردیا گیا ہے جو اس قسم کے توہین آمیز پیغامات بھیج رہے تھے۔
تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ان پیغامات کے پیچھے کون سے عناصر کار فرما ہیں؟ یا اب تک کتنے لوگوں نے اس قسم کے پیغامات وصول کیے ہیں، یا لوگوں کو کیسے ہدف بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے لوزیانا کی اٹارنی جنرل لزمرِل جو کہ ریپبلکن ہیں نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ بھی ان پیغامات کی تحقیقات کر رہی ہیں کیونکہ ان کو بھی اس قسم کی ای میل موصول ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ ایف بی آئی بھی اس طرح کے پیغامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
لز مرِل جو خود ایک سفید فام ہیں نے رائٹرز کو بتایا کہ گزشتہ صبح سوا آٹھ بجے ان کی ذاتی ای میل پر ایک پیغام آیا تھا۔ رائٹرز کے ساتھ شیئر کیے گئے پیغام کے اسکرین شاٹ کے مطابق پیغام میں انہیں ایک نسل پرستی پر مبنی گالی کے ساتھ مخاطب کیا گیا تھا اور کہا گیا کہ اب جبکہ ٹرمپ صدر ہیں، آپ کو قریب ترین کھیت میں کپاس چننے کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے اور یہ کہ ہمارے لوگ آپ کو ایک وین میں لینے کیلیے آئیں گے۔
سی این این اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اب تک کم از کم 21 ریاستوں میں لوگوں کو اس قسم کے پیغامات ملے ہیں جس میں ہائی اسکول اور کالج کے طلباء بھی شامل ہیں۔
کچھ سیاہ فام امریکیوں نے اس خوف کا اظہار کیا ہے کہ انہیں ڈر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدرات سنبھالنے کے بعد شہری حقوق میں کمی آسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں سیاہ فام مخالف امیدوار کمالا ہیرس پر نسل پرستی اور صنفی تعصب کے الزامات عائد کیے تھے۔
دوسری جانب گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجمان کیرو لائن لیویٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کا ان پیغامات سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔”