ٹیکسٹائل مزدوروں کو سرکاری طور پر مقرر کم سے کم تنخواہ بھی نہیں ملتی، ٹیکسٹائل مل مالکان بیس پچیس ہزار میں 11 گھنٹے ڈیوٹی کرواتے ہیں، لیبر ڈپارٹمنٹ بھی مزدوروں کی داد رسی نہیں کرتا۔
فیصل آباد میں غریب بے بس مزدور کا کوئی پرسان حال نہیں، مزدور کی تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کیے جانے کے باوجود فیصل آباد کے 90 فی صد فیکٹری مالکان ورکرز کو صرف 25 ہزار روپے ادا کر رہے ہیں، جب کہ 8 کی بجائے 11 گھنٹے ڈیوٹی معمول بنا دی گئی ہے۔
200 سے زائد متاثرہ ورکرز لیبر ڈیپارٹمنٹ میں درخواستیں جمع کروا چکے ہیں، مزدوروں کے استحصال پر غیر ملکی کمپنیوں نے ان فیکٹریوں کے آرڈرز بھی منسوخ کرنا شروع کر دیے ہیں، جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔
کراچی میں ایرانی چائے خانے کیوں بند ہوئے؟ ویڈیو رپورٹ
جبری برطرفی کے شکار معذور فیکٹری ورکر مہتاب علی کی بوڑھی والدہ کے آنسوؤں پونچھنے والا بھی کوئی نہیں۔ صنعتی شہر کے متاثرہ ٹیکسٹائل فیکٹری مزدوروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے اپیل کر دی ہے کہ وہ اس افسوس ناک صورت حال اور استحصال کا نوٹس لے کر ان کے واجبات دلوائیں۔