کراچی : این ای ڈی کی طالبہ صبوحی عارف نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے قابل فخر انقلابی ایجاد کا کارنامہ انجام دے کر پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کردیا۔
پاکستانی طالبہ نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے بخوبی حل کردیا، اے آئی ڈیولپر صبوحی عارف نے (مصنوعی ذہانت) اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے رئیل ٹائم فیبرک کوالٹی انسپیکشن سسٹم تیار کیا ہے۔
صبوحی نے ایک ایسا بہترین نظام تیار کیا ہے جو کپڑے کی تیاری کے دوران ہی اس کے معیار اور نقائص کی فوری طور پر نشاندہی کر سکتا ہے۔
اس ایجاد سے نہ صرف ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ہونے والے سالانہ کروڑوں روپے کے ضیاع میں کمی آئے گی بلکہ برآمدات کے دوران مصنوعات کے مسترد ہونے کے خطرات بھی کم ہو جائیں گے۔
View this post on Instagram
کراچی کی اس ہونہار بیٹی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں شرکت کی اور اپنے اس شاندار کارنامے سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سسٹم کو ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مینوفیکچرنگ لائن پر نصب کیا جاسکتا ہے جو ہائی اسپیڈ سینسرز اور کیمروں کی مدد سے چند سیکنڈز میں کپڑے کی خامی کی فوری نشاندہی کرتا ہے جس سے نقص والے کپڑے سے مصنوعات بنانے اور دیگر مراحل پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی آتی ہے اور پیداواری نقصانات کم کرکے انڈسٹری کا منافع بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
اس موقع پر ٹیم سپر وائزر اور ٹیکسٹائل انجینئر عمر قریشی نے بتایا کہ اس شعبے میں مسئلہ بہت خطرناک تھا جس کی وجہ سے مصنوعات کی تیاری میں متعدد مسائل درپیش تھے، کیونکہ مینو فیکچرنگ فالٹ کو بروقت پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کام کیلیے بیرون ملک کو جو مشینری استعمال کی جاتی ہے اس پر بہت لاگت آتی ہے لیکن ہمارا پروجیکٹ بہت مناسب اخراجات پر باآسانی نصب کیا جاسکتا ہے۔ ہم اس منصوبے پر گزشتہ 3 سال سے کام کررہے تھے۔