پاکستان میں ٹیکسٹائل فضلے کو ٹھکانے لگانے کے طریقہ کار میں متعدد مسائل کا سامنا ہے، جب کہ ملک میں سالانہ 2 لاکھ 70 ہزار ٹن ٹیکسٹائل فضلہ پیدا ہوتا ہے۔
پاکستان میں ماحولیاتی تباہی کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل کا سالانہ 2 لاکھ 70 ہزار ٹن ٹیکسٹائل فضلہ بھی ماحولیاتی تباہی میں اضافہ کر رہا ہے، پاکستان جنرل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیکسٹائل فضلے کو ٹھکانے لگانے میں تکنیکی اور مالیاتی مسائل کے علاوہ آگاہی کا فقدان بھی شامل ہے۔
ٹیکسٹائل کی صنعتیں فضلے کی ری سائیکلنگ اور اس کے ماحولیاتی نقصانات سے ناواقف ہیں، جس کی وجہ سے یہ کچرے کی ری سائیکلنگ اور دوبارہ استعمال کے ماحولیاتی فوائد کے علاوہ، اندرون ملک فروخت اور ری سائیکل ٹیکسٹائل کی برآمد کے ذریعے آمدنی پیدا کرنے جیسے معاشی فوائد سے محروم ہو رہی ہیں۔
زمینداروں نے سولر پینلز والے چھوٹے ڈیمز بنا کر بڑا مسئلہ کیسے حل کیا؟ ویڈیو رپورٹ
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 92 ملین ٹن ٹیکسٹائل کچرا پیدا ہوتا ہے، 2000 سے 2015 کے دوران ٹیکسٹائل فضلے کی پیداوار دگنی ہو گئی، جب کہ گارمنٹس کے استعمال کی مدت میں 36 فی صد کمی آئی ہے۔