تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

پارک میں پھینکا گیا کچرا شہریوں کے گھر بھیجا جائے گا، وزیرماحولیات کا اعلان

بنکاک: تھائی لینڈ کے وزیرماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ نیشنل پارک میں سیاحوں کی جانب سے پھینکا جانے والا کچرا واپس اُن کے گھر بھیجا جائے گا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کھائی یائی نیشنل پارک کی انتظامیہ نے تمام سیاحوں کو پابند کیا ہے کہ وہ داخلے سے قبل اپنے گھر کا ایڈریس دیں اور رجسٹریشن کروائیں۔

وزیرماحولیات نے اعلان کیا کہ اگرنیشنل پارک میں آنے والا کوئی سیاح یا مہمان کچرا پھینکتے ہوئے پایا گیا تو یہ کچرا واپس اُن کے گھر بھیجا جائے گا۔

اس ضمن میں نیشنل پارک میں بینرز اور تنبیہی بورڈ بھی نصب کیے گئے جن پر درج ہے کہ سیاح صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں اور کوڑا کرکٹ مقررہ مقامات پر رکھے کچرے دانوں میں ہی پھینکیں۔

پارک کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں پر آنے والے سیاح 800 مربع میل کے رقبے میں پلاسٹک کی بوتلیں، کھانے کے ڈبے اور پلاسٹک کے بیگز سمیت دیگر اشیاء کا کچرا ایسے ہی پھینک کر چلے جاتے ہیں۔

وزیرماحولیات واراوت سیلپا ارچا نے اپنے فیس بک پر پارک سے جمع کیے گئے کچرے کی تصاویر شیئر کیں اور لکھا کہ ’یہ کچرا پیک کرلیا گیا ہے اور جن لوگوں نے یہ پھیلا کر پارک کو گندا کیا اب اُن کے گھروں پر اسے بھیج دیا جائے گا‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’کچرا بھیجنے کے ساتھ ہم اُس پر درج کریں گے کہ آپ اپنی یہ چیزیں پارک میں بھول کر آگئے تھے، اس لیے آپ کو واپس بھیجی گئی ہیں‘۔

انہوں نے زور دیا کہ تھائی لینڈ کے نیشنل پارک میں کچرا پھیلانا ایک جرم ہے جس کی خلاف ورزی پر پانچ سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس حوالے سے اقدامات کر رہی ہے کیونکہ سیاحتی مقامات پر کچرا بڑھتا جارہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سیاحوں کا کچرا پارک میں پر سانپ، گیدڑ، ہرن، ہاتھی، ریچھ اور بندر موجود ہیں، یہ کچرا اُن سمیت تمام جنگلی حیات کے لیے  خطرناک ہے۔

Comments

- Advertisement -