تھر پارکر : سندھ کے علاقے تھرپارکر میں ایک جانب گھروں میں صف ما تم بچھی ہوئی ہے تو دوسری جانب حکمران سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہے ہیں، آج بھی تین ما ؤں کی گودیں اجڑ گئیں۔
رواں ماہ جاں بحق بچوں کی تعداد بیاسی تک جا پہنچی۔ تھر میں غذائی قلت کے باعث زندگی سسک رہی ہے۔ تھر کے مختلف علاقوں میں موت کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔
غذائی قلت،علاج کی نامناسب صورتحال اور بوند بوند پانی کی کمی۔۔تھر باسیوں کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔ روزانہ ماؤں کی گو دیں اجڑ رہی ہیں۔
حکومتی دعوؤں کے برعکس تھر میں بچوں کی اموات کاسلسلہ تاحال جاری ہے۔ نہ کوئی پوچھنے والا نہ کوئی زخموں پر مرہم رکھنے والا۔۔تھر باسی اپنے بچوں کی مستقل لا شیں اٹھا رہے ہیں۔
تھر کے مختلف علاقو میں بنیادی صحت کے مراکز میں سہولیات کا فقدان ہونے سے بچوں کے والدین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تھر میں غذائی قلت سےرواں ماہ مجموعی طور پراسی سے زائد بچوں کی اموات پر ارباب اختیار کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔
سب ٹھیک ہے کا دعویٰ کرنے والے بتائیں کہ ماؤں کی گودیں اجڑنے سے بچانے کیلئے عملی اقدامات کب ہوں گے؟؟