تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

تھرپارکر میں جین مت کے قدیم معبد

سندھ کے صحرائی علاقے تھر اور اس کے گردونواح میں کبھی جین مت کے ماننے والوں کی بڑی تعداد آباد تھی، مگر تقسیمِ ہند کے بعد حالات اور معاشی مسائل کی وجہ سے یہ لوگ ہجرت کر کے بھارت یا سات سمندر پار کہیں جا بسے۔

آج تھر میں جین مت کے قدیم مندر مخدوش اور خستہ حال یادگار کے طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ جین مت کی بنیاد تقریباً چھے سو سال قبل رکھی گئی تھی۔

بعض محققین اسے ہندو مذہب کی ایک شاخ کہتے ہیں، لیکن اکثریت کے مطابق یہ بدھ مت کی تعلیمات سے زیادہ قریب ہے۔ تاریخ کے صفحات میں جین مت کے بانی کا نام مہاویر بتایا گیا ہے۔

تھر کا ضلعی ہیڈ کوارٹر مٹھی ہے جس سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ویرا واہ، بھوڈیسر اور ننگر پارکر شہر میں جین مت کی عبادت گاہیں قائم ہیں اور یہ اس خطے کی قدیم عمارتیں ہیں۔ تاریخ نویسوں کے مطابق جین مت کے پیروکاروں کا ایک پیشہ تجارت تھا اور بحری راستے خریدوفروخت کا بہترین ذریعہ تھا۔

تیرھویں صدی میں جب یہ لوگ خوش حال اور مال دار ہو گئے تو مل کر اپنے مندر تعمیر کیے اور جب تک یہاں رہے انھیں آباد رکھنے کے ساتھ ان کی دیکھ بھال اور ان کا انتظام بھی خوبی سے چلاتے رہے۔ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور جنگوں نے ان لوگوں کو اپنے ٹھکانے بدلنے اور آبائی علاقے چھوڑنے پر مجبور کر دیا اور یوں ستّر کی دہائی میں صدیوں پرانے ان مندروں میں ویرانی نے بسیرا کر لیا۔

تھرپارکر کا گوری مندر اپنے منفرد اور قابلِ توجہ طرزِ تعمیر کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ جین مت کے سبھی مندروں میں مضبوط ستون، دیواریں، منقش محرابیں اور اندر چھت پر سنگ تراشی کے نمونے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان مندروں میں دیواروں پر پتھروں کو تراش کر مختلف تصاویر بھی بنائی گئی ہیں۔

Comments

- Advertisement -