کراچی کے معروف کاروباری علاقے صدر کوآپریٹومارکیٹ میں آگ لگنےکا مقدمہ واقعے کے 2 روز بعد درج کر لیا گیا ہے۔
مارکیٹ کے عہدیدار کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمہ متن میں آتشزدگی کی وجوہات اور آگ لگانے کے شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مارکیٹ میں بلڈر الیکٹرک کا کام کروا رہا تھا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں آگ لگی۔ مدعی نے مارکیٹ میں آگ لگائےجانےکاشبہ بھی ظاہر کیاہے۔
دوسری جانب بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) زبیر موتی والا اور صدر کے سی سی آئی محمد ادریس نے مطالبہ کیا کہ ماضی میں جس طرح سندھ حکومت نے بولٹن مارکیٹ آتشزدگی واقعے کے بعد 2009 میں تاجروں کے ہونے والے نقصانات کے ازالے اور بحالی کے لیے اقدامات کیے، انہیں دوبارہ دہرانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی قیادت میں اس وقت سندھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے بہترین اقدامات تاجر آج بھی یاد رکھے ہوئے ہیں، کوآپریٹیو مارکیٹ آتشزدگی کے واقعے سے نمٹنے کے لیے بھی ایک بار پھر ویسا ہی رویہ اپنانا ہوگا۔
اپنے پیغام میں زبیرموتی والا نے کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کوآپریٹو مارکیٹ کے دکانداروں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل کراچی کے مشہور تجارتی علاقے صدر میں قائم کوآپرٹیو مارکیٹ میں آگ لگ گئی تھی، جس کی وجہ سے 200 سے زائد دکانیں جل کر مکمل خاکستر ہوئیں، جس سے تاجروں کا کروڑوں روپے مالیت کا سامان جل کر راکھ ہوگیا۔