تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

11 سالہ بچے میں 43 آسیب، رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی

دہشت ناک فلم فرنچائز دی کونجیورنگ کی نئی فلم دی کونجیورنگ: دی ڈیول میڈی می ڈو اٹ گزشتہ ماہ ریلیز کی گئی ہے جو جسم میں سرسراہٹ دوڑانے والی ہے، یہ فلم امریکا میں ہونے والے ایک حیرت انگیز قتل کی کہانی پر مبنی ہے۔

کونجیورنگ سیریز کو دیکھنے والوں کو علم ہوگا کہ اس میں دکھائے جانے والے مرکزی کردار یعنی ایڈ اور لورین وارن حقیقی زندگی کے کرداروں سے ماخوذ ہیں۔

یہ جوڑا امریکا سمیت دنیا بھر میں ماورائی واقعات کی تحقیقات کے لیے جانا جاتا تھا اور ان کے مختلف کیسز کو ہی اس سیریز کی فلموں کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

کونجیورنگ 1 اور 2 بھی ایسے ہی کیسز پر مبنی تھیں مگر تیسری فلم کے لیے جس کیس کا انتخاب کیا گیا وہ امریکا کی تاریخ کا بھی اس طرز کا پہلا واقعہ تھا۔ سنہ 1981 میں ریاست کنیکٹی کٹ کے ایک چھوٹے قصبے میں ایک قتل ہوا جو امریکی تاریخ کے فوجداری مقدمات میں بے مثال حیثیت رکھتا ہے۔

فیئر فیلڈ کاؤنٹی میں ایک نوجوان وکیل ایک ایسے جوان ملزم کی نمائندگی عدالت میں کررہا تھا جس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے مالک مکان کا قتل آسیب کے قبضے میں ہونے کی وجہ سے کیا۔

19 سالہ آرنی جانسن پر 40 سالہ ایلن بونو کے قتل کا الزام تھا جو امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا اور اس مقدمے کو دی ڈیول میڈ می ڈو اٹ کا نام دیا گیا۔

اس مقدمے نے ایڈ اور لورین وارن کی توجہ بھی کھینچ لی تھی جو پہلے ہی آسیب زدہ مقامات والے متعدد معاملات کی تحقیقات کرچکے تھے۔ فلم میں مقدمے کی بجائے زیادہ توجہ آرنی کی گرل فرینڈ کے چھوٹے بھائی پر آسیب کے قبضے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

یعنی فلم میں وارن خاندان کے خیالات کو بیان کیا گیا ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ ملزم کے دفاع کی بنیاد پر کیس کا فیصلہ کیا ہوا۔

16 فروری 1981 کو ہونے والے اس قتل کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ الکوحل پر ہونے والے اس تنازعہ پر ملزم نے چاقو کے متعدد وار کر کے 40 سالہ شخص کو قتل کردیا تھا۔

اس وقت قصبے میں پولیس کی سربراہی کرنے والے ان اینڈرسن نے کہا کہ یہ کوئی غیرمعمولی جرم نہیں تھا، ایک شخص مشتعل ہوا اور پر بحث کا نتیجہ قتل نکلا، مگر ملزم کے مؤقف نے اسے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنادیا۔

آرنی جانسن کو اس دن جائے واردات سے 2 میل دور گرفتار کیا گیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اسے واقعے کے بارے میں کچھ یاد نہیں۔ اس دن وہ اپنی منگیتر ڈیبی گلاٹیز، اس کی 9 سالہ کزن میری اور اپنی چھوٹی بہن وانڈا کے ساتھ موجود تھا۔

ڈیبی نے پولیس کو بتایا کہ قاتلانہ حملے سے قبل نشے میں دھت ایلن بونو وہاں آیا، جس کے لیے وہ کتوں کو پرورش دینے کا کام کرتی تھی، اس نے میری کو دبوچ لیا اور چھوڑنے سے انکار کردیا۔ آرنی نے مداخلت کی اور کسی جانور کی طرح آوازیں نکالنے لگا اور پھر چاقو نکال کر متعدد وار کیے۔

ڈیبی کے مطابق اس واقعے کے کئی ماہ قبل ہی اس کے منگیتر کے رویے میں عجیب تبدیلیاں آئی تھیں، وہ اکثر گر جاتا، غرانے لگتا، عجیب و غریب مناظر دیکھتا، جس کے بعد اسے کچھ یاد نہیں رہتا۔ ایسا ہی رویہ اس کے چھوٹے بھائی میں بھی 1980 کے موسم گرما میں نظر آیا تھا جب وہ اس جوڑے کے کرائے کے گھر میں داخل ہوا۔

11 سالہ ڈیوڈ کو ایک بوڑھا شخص اس گھر میں نظر آتا تھا جو اسے واٹر بیڈ پر دھکیلتے ہوئے ہوشیار رہنے کا کہتا اور جلد اس بچے کا رویہ عجیب ہوگیا، راتوں کو چلانا، خراشیں، زخم جسم پر نظر آنے لگے، جس کے بعد خاندان نے وارن فیملی سے مدد کے لیے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔

وارن فیملی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہاں جو دیکھا وہ بہت پریشان کردینے والا تھا، کیتھولک چرچ کی تفتیش کے مطابق ڈیوڈ پر کسی آسیب نے قبضہ کرلیا تھا۔ لورین وارن نے سنہ 2007 میں اس کیس کے حوالے سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا کہ یہ صرف ایڈ اور میرا ماننا نہیں تھا بلکہ چرچ کے اراکین بھی اس کا حصہ تھے اور ہمیں حیران کن واقعات کا سامنا ہوا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ایک موقع پر وہ بچہ ہوا میں اڑنے لگا۔ سنہ 1981 میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران ایڈ وارن نے کہا تھا کہ وہ اور ان کی بیوی نے ڈیوڈ کے اندر 43 آسیب دیکھے تھے۔

مگر وہاں کے پادری نکولس گریسو کے مطابق چرچ کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کی گئی مگر آسیب نکالنے کا کوئی عمل نہیں ہوا جبکہ متاثرہ خاندان نے ڈیوڈ کے نفسیاتی ٹیسٹ بھی جمع نہیں کروائے تھے۔

بعد ازاں آرنی کے مقدمے کی سماعت اکتوبر 1981 میں شروع ہوئی اور اس کے وکیل مارٹین مائننیلا نے میڈیا کو بتایا کہ اس کا ماننا ہے کہ مقتول کے جسم میں چاقو کے وار اتنے گہرے ہیں جو انسانی ہاتھوں سے ممکن نہیں، جبکہ آسیب کے قبضے کے دفاع کا خیال وارن فیملی نے دیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مقدمے کی سماعت کے موقع پر فلمی اسٹوڈیوز نے اس کیس میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی تھی، جس کی تصدیق لورین وارن نے بھی ایک انٹرویو کے دوران کی، جج نے وکیل دفاع کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے بیانات غیر متعلقہ اور غیر سائنسی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مقدمے کے دوران آسیب کے قبضے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا اور 24 نومبر کو جیوری نے آرنی جانسن کو قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے 10 سے 20 سال قید کی سزا سنائی، تاہم 5 سال بعد اسے رہا کردیا گیا۔

آرنی جانسن اور ڈیبی نے 1984 میں شادی کرلی تھی، اس وقت آرنی جیل میں تھا اور آسیب کے اپنے مؤقف پر قائم تھا۔ سنہ 2007 میں ڈیبی کے ایک اور بھائی کارل نے کہا تھا کہ عدالتی سماعت کے دوران جو کچھ بھی کہا گیا اس میں سے بیشتر جھوٹ تھا، ان کے خاندان کی مجبوریوں کا فائدہ وارن فیملی نے اٹھایا۔

تاہم لورین وارن نے جن کے شوہر کا انتقال اسی سال ہوا تھا، نے اس کی تردید کی تھی۔

Comments

- Advertisement -